امریکی حکومت کے اپنے شہریوں اور دنیا بھر میں بے جا جاسوسی کے راز سے پردہ اٹھانے والے سابق این ایس اے اہلکار ایڈورڈ سنوڈن نے روسی شہریت لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ سنوڈن کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ انکا بیٹا بھی انکی طرح خاندان کے بغیر بے گھر زندگی گزارے۔
ایڈورڈ سنوڈن 2013 سے قانونی طور پر ایک غیر واضع زندگی گزار رہے ہیں، وہ اب تک امریکی شہری ہیں تاہم انکا پاسپورٹ منسوخ کر دیا گیا ہے، اور اب وہ روس میں عارضی اجازت کی بنیاد پر مقیم ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سنوڈن کا روسی شہریت لینے کے فیصلے کی وجہ روس کا امریکہ کے ساتھ مجرموں کے تبادلے کے معاہدے کا نہ ہونا بھی ہو سکتا ہے، یعنی سنوڈن روسی شہریت لے کر امریکہ کے حوالے کیے جانے سے محفوظ رہیں گے۔
سابق امریکی ایجنٹ کی جانب سے روسی شہریت کے لیے درخواست دینے کا اعلان انکی بیوی کی جانب سے پہلے بچے کی پیدائش کی امید کی ٹویٹ کے بعد سامنے آیا ہے، جبکہ دوسری طرف انکے ناقدین کی جانب سے ایک بار پھر سنوڈن پر غداری کے مقدمے کے لیے حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
گزشتہ ہفتے سنوڈن سات سال بعد پہلی بار ماسکو پہنچے تو انہیں روس میں مستقل رہائش کی اجازت دے دی گئی۔
واضح رہے کہ ایڈورڈ سنوڈن امریکی حکومت اور اسکے اتحادیوں کے جاسوسی کی معلومات منظر عام پر لانے کے وقت سے گزشتہ سات سالوں سے امریکہ سے فرار ہیں۔ انکے منظر عام پر لائے گئے رازوں میں متعدد کاغذی دستاویزات اور ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو بھی شامل ہیں۔ جبکہ اب 7 سال بعد امریکی وفاقی عدالت نے بھی حکومت کی جانب سے بے جا جاسوسی کے اقدامات کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ تاہم واشنگٹن کا مؤقف ہے کہ ایورڈسنوڈن قومی راز عیاں کرنے کا مرتکب ہوا ہے اور اسے عدالت کا سامنا کرنا ہو گا۔ جبکہ ایورڈ سنوڈن کہتے ہیں کہ انہوں نے حکومتی راز عوامی مفاد میں افشاں کیے، اور وہ امریکہ ضرور جائیں گے اگر انہیں عام معافی دی جائے، یا انہیں یقین دلایا جائے کہ انکا احتساب بغیر کسی تعصب کے ہو گا۔
یہاں یہ بھی اہم ہے کہ امریکی سیاست دانوں اور عوام میں بھی سنوڈن کے معاملے پر رائے دو واضع حصوں میں تقسیم ہے۔