متحدہ عرب امارات نے اسلامی قوانین میں اہم تبدیلیاں کرتے ہوئے شراب نوشی اور مرد و خواتین کے شادی کے بغیر ساتھ رہنے کے قوانین ختم کر دیے ہیں، جبکہ غیرت کے نام پر قتل میں نرم سزا کو ختم کرتے ہوئے اسے قتل کے برابر جرم کے طور پر دیکھنے اور سزا دینے کے قانون کی منظوری بھی دے دی ہے۔
اماراتی حکومت نے نئے قوانین کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تبدیلی کا مقصد متحدہ امارات کی برداشت کی پالیسی کو آگے بڑھانا ہے اور اس سے ریاست کو سماجی و معاشی ترقی بھی ملے گی۔
نئے قانون کے تحت غیرت کے نام پر قتل میں قاتل کو کم سزا کے قانون کو ختم کر دیا گیا ہے اور اب اسے قتل کے برابرسزا دی جائے گی۔
شراب اور زناء کے قوانین میں نرمی کرتے ہوئے 21 سال سے زائد عمر کے افراد کو شراب رکھنے، بیچنے اور پینے کی اجازت ہو گی، جبکہ مرد و خواتین شادی کے بغیر بھی ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکیں گے۔
ماہرین کے مطابق بظاہر اقدام سیاحت کی صنعت کے حق میں کیا گیا ہے، متحدہ عرب امارات عرب ممالک کا مرکزی سیاحتی ملک ہے اور یہ 2021-22 میں عالمی نمائش منعقد کروانے کا ارادہ بھی رکھتا ہے، جس میں مختلف اندازوں کے مطابق 25 ملین یعنی ڈھائی کروڑ افراد خلیجی ملک کا سفر کریں گے، اور جدید دور کی سیاحت میں شراب اور عورت کو لازم سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ کچھ کے مطابق قانون سازی مقبوضہ فلسطین پر قابض صہیونی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی ایک کڑی ہے اور امارات صہیونی انتظامیہ سے اپنی معیشت کو جدید بنانے کے لیے سیاحت کی صنعت میں مدد لینا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ قانون پر عملدرآمد کب سے شروع ہو گا۔