امریکی نمائندگان کے بعد سینٹ نے بھی 740 ارب ڈالر کے متنازعہ دفاعی اخراجات کے بل کی منظوری دے دی ہے، صدر ٹرمپ نے بل کو ویٹو کرنے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم کانگریس نے دو تہائی سے بل کو منظور کر کے صدر کو مخالفت کا پیغام دیا ہے۔
سینٹ سے قبل دفاعی بل کی نمائندگان کی طرف سے منظوری مل چکی ہے، سینٹ سے منظوری کے بعد بل صدر کو بھیجا جائے گا۔ جو پہلے ہی بل کو ویٹو کرنے کا اعلان کر چکے ہیں، صدر ٹرمپ کا مطالبہ ہے کہ سینٹ ابلاغیات کے قانون سے شق نمبر 230 کو ختم کرنے میں تعاون کرے تاکہ سماجی میڈیا پر آزادی رائے کو تحفظ دیا جا سکے۔
دفاعی اخراجات کے بل کی اہم تفصیلات میں امریکی فوجیوں کی تنخواؤں میں اضافے اور دنیا میں فوجی اڈوں کو قائم رکھنے کے علاوہ روس اور ترکی پر معاشی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔ روس پر پابندیوں میں روسی گیس پائپ لائن منصوبے نارڈ سٹریم 2 میں شامل کمپنیوں اور افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ ترکی پر ایس-400 دفاعی منصوبے کی تنصیب کے ردعمل میں پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ بل میں افغانستان سے افواج کے انخلاء کے لیے سینٹ سے منظوری کی شق بھی بل کا حصہ ہے۔ بل میں مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ کی سالانہ 3 ارب ڈالر کی مالی امداد بھی شامل ہے۔
دفاعی اخراجات کے بل میں صدر ٹرمپ کی خارجہ خصوصاً فوجی انخلاء کی پالیسی کی مخالفت کے باعث بل متنازعہ ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے صدر ٹرمپ نے اسے ویٹو کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ صدر نے اپنے خصوصی ٹویٹ میں کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ انکے ویٹو کرنے پرریپبلک کانگریس نمائندگان بھی بل کی مخالفت میں ووٹ دیں گے۔
امریکی قانون کے مطابق صدر کے کسی بل کو ویٹو کرنے پر اسے منظوری کے لیے کانگریس سے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔