سیکولر نظریات کے تحت مذاہب اور عقیدے سے متعلق مغربی تہذیب میں پروان چڑھنے والی سوچ کے باعث شیطانی تعلیمات کو بھی ایک مذہب کا درجہ حاصل ہو رہا ہے۔ امریکہ میں شیطان کی عبادت کے مراکز سے شروع ہونے والا سلسلہ آسٹریلیا میں اسپتالوں تک پہنچ گیا ہے۔ آسٹریلیا میں شیطانی گروہ کے ماننے والوں کی لابنگ کے باعث دائرے میں پانچ کونی ستارے یعنی شیطانی علامت کو دنیا کے بڑے مذاہب کی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں نصب کیا جانے لگا ہے۔
معاملے پر عیسائی اور دیگر مذہبی حلقوں کی جانب سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، تاہم شیطانیت کے ماننے والے حلقے اقدام کو بڑی کامیابی قرار دیے رہے ہیں۔ دوسری طرف لبرل حلقے اسے انفرادی و مذہبی آزادی قرار دیتے ہوئے اعتراضات کو مسترد کر رہے ہیں۔
آسٹریلیا میں شیطانیت کے بجاریوں کا اگلا مطالبہ ہے کہ انکے روحانی قائد سمائیل ڈیمو گورگان کو ایک مذہبی رہنما کے طور پر قبول کیا جائے تاکہ دیگر مذاہب سے شیطانیت قبول کرنے والوں کو آسانی ہو سکے۔ کوئین لینڈ اسپتال میں جگہ پانے پر شیطانیت کے ماننے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اکثر عیسائی زندگی کے آخری لمحات میں زندگی کے آسان خاتمے کے لیے اندھیرے عقیدے کو قبول کرنا پسند کرتے ہیں۔
معاملے پر مقامی مسلم عالم دین ابراہیم داؤد نے قومی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ اقدام انسانیت میں مزید تفریق ڈالنے کے مترادف ہے، اور یہ لوگوں کو خدا کی عبادت سے روکنے کی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں۔ عیسائی مبلغ جان ڈکسن نے اسپتال اور حکومتی انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے مذہب کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔
اسپتال انتظامیہ نے اپنے جواز میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنے مریضوں کی سہولت کے لیے دنیا کے تمام بڑے مذاہب کو برابر جگہ دی ہے۔