Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

آسٹریلیا میں شیطانیت بطور مذہب قبولیت کے قریب: اسپتالوں میں شیطانی علامت نصب

سیکولر نظریات کے تحت مذاہب اور عقیدے سے متعلق مغربی تہذیب میں پروان چڑھنے والی سوچ کے باعث شیطانی تعلیمات کو بھی ایک مذہب کا درجہ حاصل ہو رہا ہے۔ امریکہ میں شیطان کی عبادت کے مراکز سے شروع ہونے والا سلسلہ آسٹریلیا میں اسپتالوں تک پہنچ گیا ہے۔ آسٹریلیا میں شیطانی گروہ کے ماننے والوں کی لابنگ کے باعث دائرے میں پانچ کونی ستارے یعنی شیطانی علامت کو دنیا کے بڑے مذاہب کی علامات کے ساتھ اسپتالوں میں نصب کیا جانے لگا ہے۔

معاملے پر عیسائی اور دیگر مذہبی حلقوں کی جانب سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا ہے، تاہم شیطانیت کے ماننے والے حلقے اقدام کو بڑی کامیابی قرار دیے رہے ہیں۔ دوسری طرف لبرل حلقے اسے انفرادی و مذہبی آزادی قرار دیتے ہوئے اعتراضات کو مسترد کر رہے ہیں۔

آسٹریلیا: کوئین لینڈ اسپتال میں شیطانیت بطور مذہب قبول

آسٹریلیا میں شیطانیت کے بجاریوں کا اگلا مطالبہ ہے کہ انکے روحانی قائد سمائیل ڈیمو گورگان کو ایک مذہبی رہنما کے طور پر قبول کیا جائے تاکہ دیگر مذاہب سے شیطانیت قبول کرنے والوں کو آسانی ہو سکے۔ کوئین لینڈ اسپتال میں جگہ پانے پر شیطانیت کے ماننے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اکثر عیسائی زندگی کے آخری لمحات میں زندگی کے آسان خاتمے کے لیے اندھیرے عقیدے کو قبول کرنا پسند کرتے ہیں۔

معاملے پر مقامی مسلم عالم دین ابراہیم داؤد نے قومی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ اقدام انسانیت میں مزید تفریق ڈالنے کے مترادف ہے، اور یہ لوگوں کو خدا کی عبادت سے روکنے کی کوشش کے علاوہ کچھ نہیں۔ عیسائی مبلغ جان ڈکسن نے اسپتال اور حکومتی انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے مذہب کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔

اسپتال انتظامیہ نے اپنے جواز میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنے مریضوں کی سہولت کے لیے دنیا کے تمام بڑے مذاہب کو برابر جگہ دی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

three × one =

Contact Us