ایک نئی تحقیق میں ان مفروضات کی توثیق ہوئی ہے کہ صنعتی ممالک میں فضائی آلودگی کے باعث آنکھوں کی بینائی مستقل طور پر ضائع ہو سکتی ہے۔
ایک لاکھ پندرہ ہزار افراد پر کی گئی تحقیق کو ایک معروف تحقیقی جریدے میں شائع کیا گیا ہے، جس کے مطابق ماضی قریب میں بینائی کھو دینے والے افراد میں تقریباً 15 سال قبل فضائی آلودگی کے باعث معمولی مسائل کا آغاز ہوا تھا، تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ مسائل میں بڑھتی عمر کے علاوہ ہوا میں موجود خصوصی آلودگی کے ذرات کا بڑا کردار ہے۔
اس کے علاوہ آنکھوں میں آلودگی والے ذرات کی موجودگی میں خون کی گردش کے بڑھنے اور کم ہونے سے بھی بینائی پر گہرے اثرات پڑتے ہیں۔
تحقیق سے محققین نے نتائج اخذ کیے ہیں کہ فضائی آلودگی آنکھوں کے مسائل میں بڑی وجہ بن رہی ہے اور 2040 تک دنیا میں 30 کروڑ افراد اس سے متاثر ہوں گے۔
محققین کا کہنا ہے کہ ٹریفک کی آلودگی، فضاء میں نائیٹرس آکسائیڈ کی بڑھتی سطح اور فضاء میں دیگر آلودہ عناصر گھروں میں بھی فضاء کو آلودہ کیے ہوئے ہے، ایسے میں مستقبل قریب میں بصری مسائل میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔
اس کے علاوہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق فضائی آلودگی سے سالانہ کم از کم 70 لاکھ افراد موت کے گھاٹ اتر رہے ہیں۔ یعنی اگر کوئی تنفس کے مسائل سے بچ بھی جائے تو بصری مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔