امریکی ریاست ٹینیس کے ایک مقامی اسکول کے مرد نرس سے بچوں سے متعلق جنسی مواد برآمد ہوا ہے۔ طبی عملے کے مذکورہ رکن کو بچوں کے جنسی استحصال کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور معاملے کی مزید تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ معاملے کی تحقیقات وفاقی تفتیشی ادارہ کر رہا ہے، ادارے کا کہنا ہے کہ انہیں زیر حراست نرس سے بچیوں کی سینکڑوں نازیبا تصاویر ملی ہیں، جن میں سے کم از کم 40 نابالغ بچیوں کی ہیں۔
گرفتار نرس کی شناخت لیون ہینسلی کے نام سے ہوئی ہے۔ جس کے پاس سے لڑکیوں کے کپڑے اتارتے اور مختلف نازیبا زاویوں سے 700 تصاویر برآمد ہوئی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر تصاویر طلباء کے زیر استعمال بیت الخلاء میں نصب خفیہ کیمرے سے 2017 اور 2019 کے درمیان لی گئی تھیں، جہاں مذکورہ نرس لمبے عرصے تک کام کرتا رہا ہے۔
ہینسلے کے گھر سے تلاشی کے دوران ایک چھوٹے خفیہ ویڈیو کیمرے سمیت متعدد حساس برقی آلات بھی دریافت ہوئے ہیں۔ محکمہ انصاف نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ہینسلی کے فون کی ابتدائی جانچ کے دوران کلارکس ولے کے ایک مقامی سرکاری اسپتال میں لی گئی کچھ اضافی تصاویر بھی ملی ہیں، جہاں ہینسلی پہلے کام کرتے تھے۔ ان تصاویر میں کچھ طبی معائنے کے کمرے میں لی گئی تصاویر بھی شامل ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں طالبات نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غیر شعوری طور پر ہینسلی کو عریاں تصاویر بھیج رہی تھیں، ان کے مطابق وہ ساتھی طالبات کو تصاویر بھیجتی تھیں۔ تین طالبات نے ماڈلنگ ایجنسی کو تصاویر بھیجنے دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کے مطابق نامزد ملزم پہلے بھی نابالغ بچوں کے جنسی استحصال کے الزام میں سزا بھگت چکا ہے اور وہ 10 ہزار کے مچلکے پر رہا ہوا تھا۔
مالزم کو عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے، جہاں نابالغ لڑکیوں کے جنسی استحصال کے جرم میں اسے کم از کم 15 سال قید اور زیادہ سے زیادہ عرم قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔