Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکی اسکول: عملے کے پاس سے 40 نابالغ طالبات کی سینکڑوں نازیبا تصاویر و ویڈیو برآمد، تحقیقات شروع

 امریکی ریاست ٹینیس کے ایک مقامی اسکول کے مرد نرس سے بچوں سے متعلق جنسی مواد برآمد ہوا ہے۔ طبی عملے کے مذکورہ رکن کو بچوں کے جنسی استحصال کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور معاملے کی مزید تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ معاملے کی تحقیقات وفاقی تفتیشی ادارہ کر رہا ہے، ادارے کا کہنا ہے کہ انہیں زیر حراست نرس سے بچیوں کی سینکڑوں نازیبا تصاویر ملی ہیں، جن میں سے کم از کم 40 نابالغ بچیوں کی ہیں۔

 گرفتار نرس کی شناخت لیون ہینسلی کے نام سے ہوئی ہے۔ جس کے پاس سے لڑکیوں کے کپڑے اتارتے اور مختلف نازیبا زاویوں سے 700 تصاویر برآمد ہوئی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر تصاویر  طلباء کے زیر استعمال بیت الخلاء میں نصب خفیہ کیمرے سے 2017 اور 2019 کے درمیان لی گئی تھیں، جہاں مذکورہ نرس لمبے عرصے تک کام کرتا رہا ہے۔

ہینسلے کے گھر سے تلاشی کے دوران ایک چھوٹے خفیہ ویڈیو کیمرے سمیت متعدد حساس برقی آلات بھی دریافت ہوئے ہیں۔ محکمہ انصاف نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ہینسلی کے فون کی ابتدائی جانچ کے دوران کلارکس ولے کے ایک مقامی سرکاری اسپتال میں لی گئی کچھ اضافی تصاویر بھی ملی ہیں، جہاں ہینسلی پہلے کام کرتے تھے۔ ان تصاویر میں کچھ طبی معائنے کے کمرے میں لی گئی تصاویر بھی شامل ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں طالبات نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ غیر شعوری طور پر ہینسلی کو عریاں تصاویر بھیج رہی تھیں، ان کے مطابق وہ ساتھی طالبات کو تصاویر بھیجتی تھیں۔ تین طالبات نے ماڈلنگ ایجنسی کو تصاویر بھیجنے دعویٰ کیا ہے۔

پولیس کے مطابق نامزد ملزم پہلے بھی نابالغ بچوں کے جنسی استحصال کے الزام میں سزا بھگت چکا ہے اور وہ 10 ہزار کے مچلکے پر رہا ہوا تھا۔

مالزم کو عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے، جہاں نابالغ لڑکیوں کے جنسی استحصال کے جرم میں اسے کم از کم 15 سال قید اور زیادہ سے زیادہ عرم قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

two × 2 =

Contact Us