Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

افغانستان سے تضحیک آمیز انخلاء: برطانوی نائب وزیر دفاع نے کڑی تنقید کے بعد دلبرداشتہ فوجیوں کی خودکشیوں کا بیان واپس لے لیا، کہا تحقیقات سے پتہ چلا کہ خبر جھوٹی تھی

برطانوی نائب وزیر دفاع جیمز ہیئپی نے برطانوی فوجیوں کی خودکشی کا بیان واپس لیتے ہوئے عوام سے معافی مانگی ہے۔ افغانستان میں شکست پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی عہدے دار کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ افغانستان سے تضحیک آمیز انخلاء پر برطانوی فوجی بہت شکستہ دل ہیں اور کچھ نے خودکشی کر لی ہے۔ معاملہ اٹھنے پر نائب وزیر دفاع پر کڑی تنقید ہوئی کہ انہوں نے کیوں ایک غیر مصدقہ خبر کو میڈیا پر بیان کیا۔

سکائی نیوز سے گفتگو میں جیمز ہیئپی نے فوجی جوانوں کی نفسیاتی حالت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں فوری نفسیاتی مشاورت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے منصوبہ لانے کی پیشکش بھی کی تھی تاہم عوامی سطح پر تحقیقات کے بغیر بات کرنے پر تنقید کے باعث انہوں نے بیان واپس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے کہ گزشتہ کچھ ہفتوں میں فوج میں خود کشی کے واقعات کی تعداد کیا تھی اور اسکی وجہ کیا تھی۔ جبکہ بعد میں بی بی سی سے گفتگو میں انہوں نے سرے سے کسی ایسے واقعے کا انکار کیا اور کہا کہ خود کشی کی خبر بالکل غلط تھی۔

اپنے ٹویٹر کھاتے پر بیان جاری کرتے ہوئے جیمز ہیئپی کا کہنا تھا کہ انکے خیال میں خود کشی کی خبریں درست تھیں لیکن وزارت کے مطابق ایسا کوئی واقع پیش نہیں آیا، میں اپنے بیان کی وضاحت کرنا چاہوں گا۔

وزارت دفاع کے ترجمان نے بھی معاملے پر خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی برطانوی فوجی نے انخلاء سے دلبرداشتہ ہو کر خود کشی نہیں کی۔

واضح رہے کہ جیمز ہیئپی ان چند اعلیٰ عہدے داروں میں سے ہیں جو فوج میں بھی کام کر چکے ہیں اور افغانستان میں برطانوی فوجیوں کے ساتھ لڑ چکے ہیں۔

افغانستان میں مغربی افواج کے حملے میں 1 لاکھ برطانوی فوجیوں نے حصہ لیا، اور 457 ہلاک ہوئے، جنگ میں سب سے زیادہ امریکی فوجیوں 3500 کی موت ہوئی۔

واضح رہے کہ برطانیہ امریکہ کی طرح فوجیوں کی جنگی میدان کے علاوہ اموات کا اندراج نہیں کرتا۔ تاہم مختلف آزاد زرائع کے مطابق 2017 سے اب تک 250 فوجی اہلکاروں نے افغانستان یا وہاں سے واپس لوٹنے پر خود کشی کی۔ ایک امریکی جریدے کے مطابق 2005 سے 2018 کےدوران 89 ہزار 100 سے زائد امریکی فوجیوں نے خود کشی کی۔ یعنی دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران یومیہ 17 امریکی فوجیوں نے اپنی جان خود لی۔

مختلف ذرائع کے مطابق ان سب حالات کے پیش نظر ہی برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک نے 2014 میں افغانستان میں اپنا عسکری منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کیا تاہم انکی افواج مختلف بہانوں سے زمین پر موجود رہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

3 × 2 =

Contact Us