روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروو نے امریکہ سے ملک میں آئندہ پارلیمانی انتخابات میں مداخلت کے حوالے سے دیے گئے ثبوتوں پر جوابدہی طلب کی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں اعلیٰ روسی عہدے دار کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی سفیر جان سلیون کو واضح ثبوت فراہم کیے تھے جن میں امریکہ کی جانب سے روس کے آئندہ انتخابات میں مداخلت کے حوالے سے منصوبہ عیاں ہوتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود کوئی جواب سامنے نہیں آیا، یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، اس پر امریکی نمائندے کی جانب سے جواب کا انتظار ہے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ امریکہ کیا کر رہا ہے، اور کیوں؟
ثبوتوں میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے مقامی قوانین کی خلاف ورزی سے لے کر دیگر ہتھکنڈے بھی شامل ہیں۔ ان میں گوگل، ایپل، وی پی این اور دیگر شامل ہیں۔ روسی تحقیقاتی اداروں کے مطابق مجموعی طور پر 10 امریکی اور دیگر مغربی ممالک کی کمپنیاں اس منصوبے میں شامل ہیں۔ ان میں جرمنی، برطانیہ نمایاں ہیں اور یہ کالعدم ویب سائٹوں کی رسائی سے لے کر دیگر ہتھکنڈوں کو استعمال کر رہی ہیں۔
مختلف سماجی تنظیمیں انتخابی مہم میں مداخلت کرتے ہوئے عدالت کی جانب سے جیل میں قید رہنما الیکژے ناوالنے کی تشہیر کی رہی ہیں اور اسے بطور بے گناہ ابھارا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف کالعدم تنظیموں کو بھی انتخابات میں مداخلت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ جس میں عوام کو گمراہ کرنے کے ساتھ ساتھ انتشار کی ہوا پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔
روسی وزیر خارجہ نے مغربی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سمجھنا ہو گا کہ ایک کمزور روس انکے لیے زیادہ خطرناک ہو گا، جس سے بات چیت ناممکن ہو گی۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر ہمارے ریاستی ڈھانچے کونقصان پہنچانے کی کوششوں کو دیکھ رہے ہیں، ان سے ہماری داخلہ اور خارجہ پالیسی متاثر ہو گی، اور آخر یہ مغربی ممالک کے لیے بھی اچھا نہیں ہو گا۔ صدر ولادیمیر پوتن بھی کہہ چکے ہیں اور میں بھی کہتا ہوں کہ مغربی ممالک کے یہ منصوبے کامیاب نہیں ہوں گے۔ روس کو اپنا دفاع آتا ہے۔