اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالی کے بڑے خطرے کا اظہار کیا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ جب تک اس حوالے سے باقائدہ قانونی و اخلاقی تحفظ کو یقینی نہ بنا لیا جائے اور اسکے منفی اثرات کا اندازہ نہ لگا لیا جائے اس پر قانونی پابندی لگانا ہو گی۔ مائیکل بیکلیٹ نے زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کی ایسی تمام مصنوعات یا ایپلیکیشنوں پر پابندی لگانا چاہیے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں استعمال ہوتی ہیں، انہوں نے ایسی مصنوعات کے بیچنے اور بنانے پر پابندی لگانے کے خیالات کا اظہار بھی کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت اب صرف ہمارے روزمرہ کے معاملات اور ذہنی مشقوں میں نہیں بلکہ جذبات میں بھی مداخلت کر رہی ہے۔ ٹیکنالوجی ہمارے بھلے کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے لیکن اب اس کے منفی بلکہ خطرناک اثرات سامنے آرہے ہیں، اور اس پر قدغن لگانا انتہائی ناگزیر ہو چکا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ کا بیان ادارے کی مصنوعی ذہانت پر سامنے آنے والی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں جدید ٹیکنالوجی کے انسانوں کی شخصیت کی پیشنگوئی، خود کار فیصلہ سازی کے پہلوؤں اور اس کے انسانی زندگی اور بنیادی حقوق پر اثرات کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق نئی سکیورٹی مصنوعات انسانوں سے انکی آزادی، نجی زندگی، صحت، تعلیم، آزادی رائے اور حرکت کو چھین رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی نے ایسا جال بنا دیا ہے جو انسانوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے، اور اب حکومتوں کا پالیسی سازی کا عمل، انصاف اور بنیادی سہولیات تک رسائی متاثر ہو رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت پر مبنی فیصلہ سازی میں تعصب چھپا ہو سکتا ہے، لوگوں کی آوازوں کو دبایا جا سکتا ہے۔ لہٰذا اس ٹیکنالوجی کو انتہائی نگہداشت کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ وگرنہ عملی طور پر غیر جمہوری حکومتیں، بڑی کمپنیاں اور بین الاقوامی ادارے اسے نجی فائدے اور انسانوں کو نقصان پہنچانے سے دریغ کے بغیر استعمال کر سکتی ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی کو غیر موضوع ہاتھوں میں جانا اور اسکا لوگوں کے جذبات اور ذہنی حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے مداخلت کرنا انسانی معاشرے اور تہذیب کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ ظالم اور متعصب حکومتیں من چاہے متعصب ایپلیکیشنوں کی مدد سے کسی کو بھی قومی خطرہ قرار دیتے ہوئے عتاب کا نشانہ بنا سکتی ہیں، جبکہ ابھی کوئی جرم ہوا بھی نہ ہو۔
مائیکل بیکلیٹ نے واضح طور پر کہا کہ انسان ٹیکنالوجی کے ساتھ دوڑ لگا کر اسے مات نہیں دے سکے گا، اس عمل کو روک کر اس پر قانون سازی ضروری ہو گئی ہے۔