انڈونیشیا نے برطانیہ اور امریکہ کی جانب سے آسٹریلیا کو جوہری آبدوز بیچنے کا معاہدہ سامنے آنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مشرق بعید کے مسلم ملک کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہو جائے گی اور عوامی بہبود متاثر ہو گی۔
انڈونیشی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ اور امریکہ آسٹریلیا کو جوہری آبدوز دے کر خطے میں سمندری قوت کے تناسب کو خراب کر دیں گے، اور آسٹریلیا اس جدید ہتھیار کا حامل دنیا میں ساتواں ملک بن جائے گا۔ انڈونیشیا کو اس اقدام پر شدید تحفظات ہیں، انڈونیشیا چاہے گا کہ آسٹریلیا اور دیگر ممالک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی پاسداری کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا کو خطے میں بیرونی اثرورسوخ کا رستہ روکنا چاہیے، اور علاقائی امن، استحکام اور تحفظ کو پیش نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دینی چاہیے۔ انڈونیشیا نے آسٹریلیا کو علاقائی تعاون اور دوستی کے معاہدے پر پابند رہنے کی طرف دھیان بھی دلایا ہے۔
واضح رہے کہ مغربی ممالک چین کے لیے مسائل بناتے ہوئے آسٹریلیا اور ہندوستان کے لیے نئی نئی پیشکشیں لا رہے ہیں اور حال ہی میں کواڈ (امریکہ، ہندوستان، آسٹریلیا اور جاپان) کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے آسٹریلیا کو الگ سے سکیورٹی معاہدے کی پیشکش کی ہے جس میں بحرل الکاہل میں موجود ملک کو جوہری آبدوز مہیا کی جائے گی۔
انڈونیشیا کے تحفظات سامنے آنے پر آسٹریلوی وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے بیان جاری کی ہے جس میں انہوں نے جلد انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو کے ساتھ ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے، میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والے بیان میں انکا کہنا تھا کہ منصوبے کے حوالے سے انڈونیشیا کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ اور امریکہ کی جانب سے پیشکش کے بعد آسٹریلیا نے فرانس کے ساتھ آبدوز کا 2016 سے موجود معاہدہ ختم کر دیا ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ علاقائی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فرانس کی ڈیزل سے چلنے والی آبدوز ہمیں مناسب نہیں لگتیں، اور جوہری ہتھیاروں سے لیس جدید امریکی آبدوز ملکی تحفظ کے لے زیادہ کارآمد ہیں۔