افغانستان پر امریکی قبضے کے دوران قائم کٹھ پتلی انتظامیہ کے وزیر دفاع کے بیٹے نے امریکی ریاست لاس اینجلس میں 2 کروڑ ڈالر کا بنگلہ خریدا ہے۔ امریکی میڈیا میں اس معاملے پر خوب تنقید ہو رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ اسی وزیردفاع کا بیٹا ہے جس کی فوج پر امریکی ٹیکس سے 85 ارب ڈالر خرچ کیے گئے اور وقت آنے پر وہ فوج لڑے بغیر ہتھیار ڈال کر بیٹھ گئی۔
داؤد وارداک 1977 میں سابق وزیر دفاع عبدالرحیم وارداک کے ہاں پیدا ہوا اور اس وقت وہ فلوریڈا میں اے ڈی کیپیٹل نامی کمپنی کا مالک بھی ہے۔ لاس اینجلس میں خریدی نئی جائیداد کے علاوہ وارداک میامی میں 52 لاکھ ڈالر مالیت کے ایک گھر کا مالک بھی ہے۔
امریکی میڈیا میں مزید کہا جا رہا ہے کہ عبدالرحیم وارداک امریکی کٹھ پتلی انتطامیہ کے ان افراد میں شامل تھے جنہیں عسکری ذمہ داریاں دی گئی تھیں، اور وہ ہمیشہ امداد بڑھانے کے لیے پینٹاگون کا چکر لگاتے رہتے تھے۔ انکا بیٹا اس وقت بھی امریکی میں مقیم تھا اور اس ملک میں رہنا غیر محفوظ سمجھتا تھا جہاں اسکا باپ وزیر دفاع تھا۔
خبر میں مزید انکشاف ہو اہے کہ داؤد وارداک کا ایک بھائی حامد بھی امریکہ میں ہی مقیم ہے اور وہ ایک نجی فوجی کمپنی چلاتا ہے، جو ٹھیکے پہ امریکی فوج کو ہی فوجی فراہم کرتی ہے۔ خبر کے مطابق اسی کمپنی کو افغانستان میں فوجی اہلکاروں کو رسد فراہم کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ وارداک کے بیٹے امریکہ میں ہی کھیلوں اور دیگر شعبوں کی کمپنیوں کے مالک بھی ہیں اور بین الاقوامی مقابلے بھی منعقد کرتے رہتے ہیں۔