امارات اسلامیہ افغانستان نے ملک میں تمام غیر ملکی نقدی کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے پالیسی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد اور موجودہ مالی حالات کے پیش نظر یہ اہم فیصلہ لیا گیا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ ملکی مفاد میں ہے کہ تمام افغان بلا تفریق تجارت کے لیے ملکی نقدی استعمال کریں۔ انکا کہنا تھا کہ جو کوئی قانون کی خلاف ورزی کرے گا اسے قانون کا سامنا کرنا ہو گا۔
ٹویٹر پر جاری باقائدہ بیان میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ پالیسی تمام شہریوں پر مساوی لاگو ہو گی، اس میں کسی تاجر، دکاندار، افسر یا شہری کی تفریق نہیں ہو گی۔
واضح رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ڈالر جبکہ سرحدی علاقوں میں متعلقہ ملک کی نقدی استعمال کی جارہی تھی، جس کے باعث عام شہریوں کے لیے مشکلات اور قائمقام حکومت کو تجارت کے حساب کتاب میں مشکلات کا سامنا تھا۔ طالبان نے پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں میں بھی بالترتیب پاکستانی اور ایرانی نقدی استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے باقائدہ معاہدے کے بعد افغانستان سے انخلاء کے بعد افغانستان کا قومی خزانہ منجمند کر دیا تھا، ملک اس وقت شدید معاشی بحران سے گزر رہاہے جبکہ ماہرین انسانی المیے کی دوہائی دے رہے ہیں،
ایک اندازے کے مطابق امریکہ، آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے مشترکہ طور پر افغانستان کے 10 ارب ڈالر منجمند کر رکھے ہیں۔ جبکہ انتظامیہ کے لیے ہر طرح کا قرضہ اور مالی امداد بھی روک رکھی ہے۔
ماہرین کے مطابق غیر ملکی نقدی کے استعمال پر پابندی سے حکومت بحران سے نہیں نکل سکے گی بلکہ اس سے تاجروں کو دشواری ہو گی اور بلاواسطہ طور پر عام شہری بھی متاثر ہوں گے۔