امریکہ اور فلسطین پر قابض صیہونی انتظامیہ کے مابین سائبر سکیورٹی کا نیا معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت عالمی مالیاتی نظام پر کنٹرول کو مزید سخت اور مظبوط کیا جائے گا۔ امریکی وزارت مالیات نے اسرائیلی شعبہ مالیات کے ساتھ اہم اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دونوں مل کر عالمی مالیاتی نظام کو سائبر حملوں سے محفوظ بنانے پر کام کریں گے۔
امریکی محکمہ مالیات کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سائبر سکیورٹی کے لیے خصوصی مشترکہ عملہ بھرتی کیا جائے گا جو ڈیجیٹل مالیاتی ڈھانچے اور شعبے میں ہونے والی جدید ترین پیش رفت سے متعلق نہ صرف انتظامیہ کو آگاہ رکھے گا بلکہ امریکی اور عالمی مالیاتی نظام کے تحفظ پر بھی کام کرے گا۔
امریکی وزارت کے ایک اہم عہدے دار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نے رینسم ویئر سے بہت نقصان اٹھایا ہے، یہ اتحاد ناگزیر تھا، اس سے امریکی معیشت اور قومی سلامتی کے مفادات کو یقینی بنایا جائے گا۔
معاہدے کے تحت امریکہ اور قابض صیہونی انتظامیہ سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات سے ایک دوسرے کو آگاہ رکھیں گے، اور کسی حملے کی صورت میں مل کر دفاع پر کام کریں گے۔ معاہدے کے تحت امریکہ آئندہ سال تل ابیب میں ہونے والی کانفرنس میں سرمایہ کاری اور شرکت بھی کرے گا۔
واضح رہے کہ قابض صیہونی انتظامیہ نے کچھ روز قبل خود کو بدنام زمانہ این ایس او گروپ سے الگ کرنے کا اعلان کیا تھا، انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ عالمی سطح پر جاسوسی کرنے والی کمپنی سے اسکا کوئی تعلق نہیں۔ جبکہ ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں صحافیوں، اعلیٰ ریاستی و سیاسی قائدین کی جاسوسی میں صیہونی انتظامیہ خود ملوث تھی۔ اسرائیلی انتظامیہ کے مطابق کمپنی حکومتی اجازت کے بغیر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ہندوستان کی حکومتوں کو بھی جاسوسی میں مدد فراہم کرتی رہی ہے۔
دنیا بھر میں این ایس او گروپ کے کالے کارناموں عیاں ہونے پر قابض انتظامیہ کے امور خارجہ کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ این ایس او ایک نجی کمپنی ہے، اسکے کسی کام سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے کاندیرو نامی اسرائیلی کمپنی پر بھی دنیا بھر میں اہم شخصیات کی جاسوسی کرنے کے الزام پر پابندی لگا دی ہے۔