ہندوستان کے مبینہ غلطی سے پاکستان کی طرف چلے میزائل پر چین اور امریکہ کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
چین نے پاکستان اور ہندوستان کو نصیحت کی ہے کہ دونوں ممالک معلومات کے تبادلے کے طریقہ کار کو تیز کریں جبکہ امریکہ نے اسے حادثہ قرار دیتے ہوئے مزید تبصرے سے انکار کیا ہے۔
یاد رہے کہ 9 مارچ کو ہندوستان سے ایک بیلسٹک میزائل پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور میاں چنوں میں گِرا۔ہندوستان نے اس پر معذرت کرتے ہوئے اسے تکنیکی خرابی گردانا تاہم پاکستان کے لیے سب سے بڑھ کر عالمی برادری کا اس حوالے سے ردعمل تھا۔ دنیا بھر میں جدید ہتھیاروں کے غیر سنجیدہ ہاتھوں میں آنے کے حوالے سے مغربی دنیا خصوصاً امریکہ سب سے زیادہ تحفظات کا اظہار کرتا ہے تاہم یہ تحفظات بھی شدید تعصب کا شکار ہیں اور صرف پاکستان یا مسلم ممالک کے حوالے سے ان کا اظہار سامنے آتا ہے۔
ہندوستان کی جانب سے مبینہ غلطی پر امریکہ نے انتہائی غیر موزوں بیان جاری کیا اور کہا کہ “جیسا کہ سب نے ہمارے ہندوستانی دوستوں کی جانب سے سنا کہ یہ واقع ایک حادثے کے سوا کچھ نہیں تھا۔
دوسری طرف ہندوستان نے پاکستان کو وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے معاملے کی باقائدہ تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، تاہم پاکستان نے اسے ناکافی قرار دیتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں ہندوستانی سفیر کو بھی طلب کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔
دوسری جانب چینی دفتر خارجہ نے یومیہ میڈیا گفتگو میں واقعے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے اب تک کی معلومات کے تحت دونوں ممالک کو اختلافات ختم کرنے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام اور ان کے نتیجے میں سخت اقدام کو روکنے کے لیے اقدام کرنے پر زور دیا ہے۔ چینی دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان جنوبی ایشیا کے اہم ترین ممالک ہیں، اور علاقائی سلامتی کے ضامن ہیں، دونوں ممالک کو بات چیت سے مسائل حل کرنے اور معلومات کے تبادلے پر کام کرنا چاہیے تاکہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔