افغانستان میں امریکی جاسوس ادارے سی آئی اے کی جانب سے قیدیوں پر مظالم کے نئے تجربات اور فوجیوں کو تشدد کی تربیت دینے جنگی قیدیوں پر مشق کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ سامنے آنے والے دستاویزات کے مطابق اس دوران کچھ قیدیوں کا دماغ بھی ضائع ہو گیا۔
سن 2008 کی ایک رپورٹ کے مطابق عمار بلوچی نامی ایک 44 سالہ قیدی کو فوجیوں کی تربیت کے لیے استعمال کیا گیا۔ والنگ نامی تشدد کی تکنیک کی تربیت پاکستانی کمپیوٹر انجینئر قیدی پر کی گئی، جس پر مسلسل 2 گھنٹے تک تشدد کیا گیا۔ اعلیٰ افسر نے مراسلے میں لکھا کہ تشدد کی تربیت کو اس لیے 2 گھنٹے تک دوہرایا گیا تاکہ تربیت کی توثیق ہو سکے۔
والنگ نامی بدنام زمانہ تکنیک میں کم ترین تشدد کے تحت انسان کو تیزی سے اپنی طرف کھینچا جاتا اور پھر ایک دم جھٹکے سے پیچھے دیوار سے ٹکرا دیا جاتا ہے۔
سامنے آنے والے مراسلے کے مطابق امریکی فوجیوں کو افغانستان میں تشدد کی مشق پوری طرح سیکھنے پر اسکی سند بھی دی گئی تھی اور اس بات کو یقینی بنایا گیا تھا کہ زیر تربیت فوجی اسے پوری طرح سیکھ چکے ہیں۔
بلوچی کو 2003 میں گرفتار کیا گیا تھا 2006 میں انہیں گوانتاناموبے میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ بلوچی پر الزام تھا کہ امریکہ پر 2001 کے حملے میں وہ بھی ملوث تھا اور اس نے اسامہ بن لادن کے ڈاکیا کا کردار ادا کیا تھا۔ عمار بلوچی عافیہ صدیقی کے سابق خاوند بھی ہیں۔
انتہائی آغاز سے ہی بلوچی پر تشدد کے خلاف عالمی سطح پر آوازیں اٹھیں حتیٰ کہ قوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے متعدد ادارے بھی ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
چھیالیس سالہ سعودی شہری محمد مانی القھطانی کو حال ہی میں 20 سال کی قید کے بعد رہاکیا گیا ہے، اور وہ اب زیر علاج ہیں۔ امریکی انتظامیہ نے رہائی کے حکم کے ساتھ وضاحت میں لکھا کہ قھطانی کی قید کا اب کوئی مقصد باقی نہیں رہا، وہ اب امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں رہے۔
قھطانی اس وقت شقاق دماغی یا شیزوفرینیا اور بعد از حادثہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، ان کی یہ حالت شدید جسمانی و جنسی تشدد، کم نیند اور دیگر نفسیاتی تشدد کے وجہ سے ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ اب بھی 38 افراد امریکی قید میں ہیں جن پر تشدد کی داستانیں کھلنا ابھی باقی ہے۔