مغربی عسکری اتحاد نیتو کے سیکرٹری جرنیل جینس سٹولٹنبرگ نے چین کو، روس کی کسی بھی قسم کی مدد سے باز رہنے کی دھمکی دی ہے۔ صحافیوں سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں نیٹو جرنیل کا کہنا تھا کہ ہم نے اس حوالے سے کچھ اشارے دیکھےضرور ہیں، اور لگ رہا ہے کہ چین روس کی مدد کرنے کے لیے پر تول رہا ہے، لیکن ہم چین کو تنبیہ کرنا چاہیں گے کہ ایشیائی ملک یوکرین تنازعہ سے باہر رہے۔ امریکہ یا اس کے اتحادی نہیں چاہتے کہ ایسا کچھ بھی ہو جو خطے میں مسائل کو بڑھانے کا باعث بنے۔
دوسری طرف نیٹو سیکرٹری نے انتہائی منافقانہ روش اختیار کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو یوکرین میں کسی حریف کی حامی نہیں ہے، لیکن ہم یوکرین کی بقاء کے حامی ہیں۔ اور وہاں موجود جمہوری حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے۔
چین نے مغربی یورپی اتحاد کے اعلیٰ عہدے دار کی جانب سے غیر مناسب زبان کے استعمال پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کی جانب سے ہرزہ سرائی بے بنیاد ہے، اور چین کسی غیر ملکی تنازعہ کا حصہ نہیں، اور نہ بننا چاہتا ہے۔ چین پوری دنیا مں امن کا حامی ہے اور اپنی اس پالیسی کے ساتھ کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ مغربی ممالک، نیٹو یوکرین میں بےدریغ ہتھیاروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں، اور ہتھیاروں کی یہ فراہمی یوکرین کو تنازعے کو طول دینے میں مدد کر رہی ہے۔
صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے چینی وزیر خارجہ کے دفتر کا کہنا تھا کہ یوکرین کو ہتھیار مہیا کرتے ہوئے دوسروں کو ایسا کرنے سے روکنے کا مطلب ہے کہ ایک بار پھر مغربی ممالک اپنی پرانی منافقانہ روش کو جاری رکھتے ہوئے دوسروں پر الزام لگا کر خود اسی عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی رویہ یوکرین جنگ کو شروع کرنے اور ماضی میں مشرق وسطیٰ میں بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔ جس کا عالمی امن پر انتہائی بُرا اثر پڑا۔
چینی وزارت خارجہ نے نیٹو پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ بظاہر نیٹو ایک دفاعی تنظیم ہے، لیکن عملی طور پر ا سنے ہمیشہ دوسروں کے دفاع کو نظرانداز کرتے ہوئے، اپنی وسعت کی روش اپنا رکھی ہے۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن بھی چین کو دبے الفاظ میں دھمکی دے چکے ہیں، اور اسے روس کو ہتھیار فراہم کرنے سے باز رہنے کا اشارہ دے چکے ہیں۔
دوسری طرف چین نے اب تک ہر طرح کا مغربی دباؤمسترد کیا ہے اور نہ صرف روس کے خلاف معاشی پابندیوں کی مذمت کی بلکہ روس کی عسکری کارروائی کو جارحیت کہنے کی مغربی پالیسی کو بھی مسترد کر دیا۔
اس کے علاوہ چینی صدر جلد روس کا دورہ کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں، جس پر مغربی ممالک تشویش میں مبتلا ہیں۔