روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ روسی معیشت پہلے کی نسبت زیادہ آزاد اور خود مختار ہے اور مغربی ممالک کی جانب سے عائد پابندیوں کا اس پر کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ ہوائی صنعت کے انجینئروں سے خطاب میں روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ آزاد تجارتی معاہدوں کا ہی نتیجہ ہے کہ روسی معیشت سخت پابندیوں کو بھی سہہ پائی اور ملک آج بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہے، وگرنہ مغربی ممالک معیشت کو گرانا چاہتے تھے اور روس کی جانب سے ایک متوازی دنیا کے خواب کو توڑنا چاہتے تھے۔
صدر پوتن کا مزید کہنا تھا کہ امریکی گمان تھا کہ روسی معیشت پابندیوں کے بعد زیادہ سے زیادہ ۳ ہفتے یا ۱ ماہ چل پائے گی لیکن روس آج بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہے۔ دشمن کا منصوبہ تھا کہ عالمی مالیاتی نظام سے روس کو نکال کر اور بین الاقوامی کمپنیوں پر دباؤ کے ذریعے انکا پیسہ نکالنے سے وہ روس میں لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کرکے مظاہروں کو ہوا دیں گے، حکومت پر دباؤ سے اندرونی خلفشار بڑھے گا اور معیشت مکمل تباہ ہو جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ روسی مالیاتی نظام آج بھی کھڑا ہے، بلکہ پہلے کی نسبت زیادہ خودمختار اور آزاد ہے۔
صدر پوتن نے روسی مرکزی بینک کی پالیسیوں کی تعریف کی اور کہا کہ انہی کی بدولت ہم اپنے مالیاتی نظام کو بچانے میں کامیاب رہے اور آج کا روس پہلے کی نسبت زیادہ خودمختار ہے۔ روس میں بےروزگاری کی شرح 3.6فیصد کی کم ترین سطح پر ہے۔ ملکی پیداوار اور برآمدات پر بھی کم اثر پڑا ہے اور یہ ہدف سے صرف 1.2 فیصد کم ہوئی ہے۔
انہوں نے خطاب میں نوجوانوں کو امید دلائی کہ مستقبل قریب میں حالات میں مزید بہتری آئے گی اور روس دنیا کا امن لوٹانے میں کامیاب ہو گا۔