مغربی ممالک میں آزادی رائے اور اظہار کی آزادی کی حقیقت ایک بات پھر کھل گئی ہے۔ ڈنمارک کے معروف اور انعام یافتہ ڈائریکٹر لارس وون ٹرائر کو یوکرین جنگ کے تنازعے میں روسیوں کے لیے کی گئی ٹویٹ مہنگی پڑ گئی اور ان پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ معروف ڈائریکٹر نے بدھ کے روز اپنے ٹویٹر کھاتے پر روسی زندگیاں بھی اہم ہیں کا بیان تحریر کیا۔ جس پر ملکی میڈیا پر اعلیٰ عہدے داروں اور سماجی میڈیا پر شہریوں کی جانب سے ان پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
ڈنمارکی ڈائریکٹر نے یوکرینی صدر زیلنسکی اور ڈنمارک کے وزیراعظم کے مابین ایف-16 طیارے میں کھینچی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ روسی زندگیاں بھی اہم ہیں تاہم ڈنمارک کے ابلاغ عامہ اور سماجی میڈیا پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا گیا ہے۔
لارس ٹرائر نے ان پر لفاظی حملے کرنے والوں کے ساتھ الجھنے کے بجائے صرف اتنا کہا کہ وہ کسی کی حمایت یا مخالفت نہیں کر رہے، وہ صرف اتنا کہنا چاہتے تھے کہ دنیا میں تمام انسانیت کی زندگیاں اہم ہیں، یوکرینیوں کی طرح روسی زندگیاں بھی اہم ہیں۔ یوکرین کو دیے جانے والے طیاروں سے روسی مریں گے، یہ کیسے قابل ستائش ہو سکتا ہے؟