Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

امریکہ کی چھٹی: یورپی یونین نے چین کو مستقبل کی طاقت قرار دے دیا

برلن: یورپی اتحاد کے وزیر خارجہ ضوزف بوریل سفارتی کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

یورپی یونین کے وزیر خارجہ جوزف بوریل نے انتہائی اہم بیان میں امریکہ کے زوال اور چین کے عروج کو تسلیم کر لیا ہے۔ برلن میں ایک اہم سفارتی کانفرنس میں گفتگو کے دوران جوزف بوریک نے کہا ہے کہ عالمی طاقت کا توازن امریکا سے ایشیا منتقل ہو رہا ہے اور اب امریکا دنیا کی رہنمائی کرتا ہوا نظر نہیں آ رہا، تاریخ میں کورونا وائرس کو فیصلہ کن موڑ کے طور پر دیکھا جائے گا۔

یورپ کے لیے تجویز دیتے ہوئے جوزف بوریل نے مزید کہا کہ چین اور یورپی یونین کے آئندہ سربراہی سالانہ اجلاس میں ہمارے پاس اہم موقع ہو گا کہ ہم اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر چین کے حوالے سے پالیسی مرتب کریں۔ یورپی یونین کو جلد از جلد چین کے حوالے سے مضبوط پالیسی مرتب کرنا ہو گی۔ یورپی یونین کے وزیر خارجہ نے یورپی معاشی اتحاد کے چین سے تعلقات پر کمزوری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کا عروج متاثر کن ہے لیکن اس کے یورپی یونین کیساتھ موجودہ تعلقات اعتماد، شفافیت اور باہمی تعاون پر قائم نہیں ہیں۔ اور ہمیں فوری اس پہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم اجتماعی نظم وضبط کے ساتھ چین کے ساتھ اپنے معلامات طے کریں تو ہم دیگر جمہوری ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کا خیال بھی رکھ سکیں گے تاہم یہ فیصلہ فوری طور پر ضروری ہے کیونکہ ہم پر چین اور امریکہ کی رقابت داری میں کسی ایک کے انتخاب کا شدید دباؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ19 جیسی عالمی وباء کے دوران عالمی تعاون کے بجائے دونوں ممالک کی چپکلش صورتحال کو گھمبیر کرتی جا رہی ہے۔

امریکی زوال کا ظہور، چین مستقبل کی طاقت

سفارتی کانفرنس سے خطاب میں بوریل نے مزید کہا کہ تجزیہ کار عرصہ دراز سے امریکا کی سربراہی میں چلنے والے عالمی نظام کے خاتمے اور ایشیائی صدی کی آمد کی باتیں کر رہے تھے۔ ماہرین جس ایشائی صدی کی آمد کی پیشگوئی کر رہے تھے اس کا ظہور ہمارے سامنے ہو رہا ہے۔ اب یورپی یونین کو بھی اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے چین کے حوالے سے ایک ٹھوس پالیسی بنانا ہوگی۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

three × one =

Contact Us