یورپی یونین کے وزیر خارجہ جوزف بوریل نے انتہائی اہم بیان میں امریکہ کے زوال اور چین کے عروج کو تسلیم کر لیا ہے۔ برلن میں ایک اہم سفارتی کانفرنس میں گفتگو کے دوران جوزف بوریک نے کہا ہے کہ عالمی طاقت کا توازن امریکا سے ایشیا منتقل ہو رہا ہے اور اب امریکا دنیا کی رہنمائی کرتا ہوا نظر نہیں آ رہا، تاریخ میں کورونا وائرس کو فیصلہ کن موڑ کے طور پر دیکھا جائے گا۔
یورپ کے لیے تجویز دیتے ہوئے جوزف بوریل نے مزید کہا کہ چین اور یورپی یونین کے آئندہ سربراہی سالانہ اجلاس میں ہمارے پاس اہم موقع ہو گا کہ ہم اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر چین کے حوالے سے پالیسی مرتب کریں۔ یورپی یونین کو جلد از جلد چین کے حوالے سے مضبوط پالیسی مرتب کرنا ہو گی۔ یورپی یونین کے وزیر خارجہ نے یورپی معاشی اتحاد کے چین سے تعلقات پر کمزوری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کا عروج متاثر کن ہے لیکن اس کے یورپی یونین کیساتھ موجودہ تعلقات اعتماد، شفافیت اور باہمی تعاون پر قائم نہیں ہیں۔ اور ہمیں فوری اس پہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم اجتماعی نظم وضبط کے ساتھ چین کے ساتھ اپنے معلامات طے کریں تو ہم دیگر جمہوری ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کا خیال بھی رکھ سکیں گے تاہم یہ فیصلہ فوری طور پر ضروری ہے کیونکہ ہم پر چین اور امریکہ کی رقابت داری میں کسی ایک کے انتخاب کا شدید دباؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ19 جیسی عالمی وباء کے دوران عالمی تعاون کے بجائے دونوں ممالک کی چپکلش صورتحال کو گھمبیر کرتی جا رہی ہے۔
سفارتی کانفرنس سے خطاب میں بوریل نے مزید کہا کہ تجزیہ کار عرصہ دراز سے امریکا کی سربراہی میں چلنے والے عالمی نظام کے خاتمے اور ایشیائی صدی کی آمد کی باتیں کر رہے تھے۔ ماہرین جس ایشائی صدی کی آمد کی پیشگوئی کر رہے تھے اس کا ظہور ہمارے سامنے ہو رہا ہے۔ اب یورپی یونین کو بھی اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے چین کے حوالے سے ایک ٹھوس پالیسی بنانا ہوگی۔