چین کے بعد اب ناروے اور جرمنی کے سائنسدان بھی ایک مطالعے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خون کے بعض گروپ کے حامل افراد کے لیے کووڈ انیس زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے جبکہ بعض کے لیے اس سے نمٹنا زیادہ مشکل نہیں ہوتا۔
کافی عرصے سے یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ جینیاتی عوامل کورونا وائرس سے تحفظ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ناروے اور جرمنی کے سائنسدانوں کی طرف سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق خون کے بعض مخصوص گروپ رکھنے والے افراد کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں سانس کی تکلیف ان کے لیے زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
حال ہی میں اوسلو کے یونیورسٹی ہاسپٹل سے تعلق رکھنے والے محقق ٹام کارلسن اور جرمنی کی یونیورسٹی آف کیل کے محقق آندرے فرانکے کی سربراہی میں ہونے والی تحقیق کے دوران محققین نے 1,610 ایسے کرونا متاثرین کے بارے میں طبی معلومات جمع کیں کا علاج اسپین اور اٹلی کے ہسپتالوں میں کیا گیا۔محققین کو طبی ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ اے پوزیٹیو بلڈ گروپ رکھنے والوں میں کووڈ انیس میں مبتلا ہونے کی صورت میں سانس کی تکلیف زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے جبکہ او بلڈ گروپ کے حامل افراد اس وائرس کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتے ہیں۔
چینی محققین کی طرف سے کی جانے والی اسٹڈی کے مطابق کووڈ انیس میں مبتلا ہونے والے اوسط سے زیادہ افراد کی تعداد ایسی تھی جن کے خون کا گروپ اے تھا۔ اسی طرح انہوں نے او گروپ کے خون کے حامل افراد میں اس بیماری کے خلاف بہتر قوت مدافعت نوٹ کی تھی۔ خیال رہے کہ یہ بات بھی تسلیم شدہ ہے کہ گروپ اے رکھنے والے افراد میں شدید ملیریا ہونے کے امکانات انتہائی کم ہوتے ہیں جبکہ گروپ او رکھنے والے افراد میں طاعون کے خلاف نسبتاﹰ زیادہ قوت مدافعت موجود ہوتی ہے۔