Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

متحدہ عرب امارات کا مریخ پہ تحقیق کے لیے خلائی منصوبہ پرواز کے لیے تیار

مسلم دنیا سے نظام شمسی کے دیگر سیاروں پر تحقیق کے لیے پہلا خلائی جہاز آئندہ چند ہفتوں میں پرواز کر جائے گا۔ مریخ پر جانے والا یہ پہلا عرب خلائی منصوبہ ہو گا۔ منصوبے کو “الامل” کا نام دیا گیا ہے، جو چودہ جولائی کو جاپانی جزیرے تاناگشیما سے پرواز کرے گا۔ منصوبے کی سربراہ سارہ الامیری کا کہنا ہے کہ آئندہ چند روز میں خلائی جہاز میں ایندھن بھرنے کا کام شروع کر دیا جائے گا۔

اگرچہ متحدہ عرب امارات سے خلائی سفر کی روایت موجود ہے اور اس سے قبل متحدہ عرب ریاست کا ایک مصنوعی سیارہ اپنے ایک خلاباز کو لے کر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پرجا چکا ہے۔ تاہم “الامل” زمین کے مدار سے نکل کر دیگر سیاروں کی تحقیق پر جانے والا پہلا منصوبہ ہوگا۔

محمد بن راشد مرکز برائے خلائی تحقیق، متحدہ عرب امارات

عرب دنیا سے اس سے قبل سعودی شہزادے سلطان بن سلمان آلسعود بھی خلائی سفر پہ جا چکے ہیں، جنھوں نے 1985 میں امریکی خلائی جہاز پر اڑان بھری تھی۔

الامل منصوبے کا آغاز 2015 میں کیا گیا اور اسے مریخ کے مدار تک پہنچنے میں 308 ملین میل کا سفر طے کرنے میں سات ماہ کا عرصہ لگے گا، جہاں سے یہ خلائی جہاز مریخ اور اس کی آب و ہوا اور ماحول کے بارے میں اہم معلومات بھیجنا شروع کر دے گا۔

مریخ کی آب و ہوا اور ماحول کے متعلق مناسب ڈیٹا جمع کرنے کے لیے یہ روبوٹی خلائی جہاز پورے687 دن تک مریخ کے گرد چکر لگائے گا۔ مریخ کے مدار میں ایک چکر لگانے میں خلائی جہاز کو 55 گھنٹے لگیں گے۔

اس سے قبل مریخ پر صرف امریکہ اور سوویت یونین کے خلائی جہاز کامیاب منصوبے کر چکے ہیں، تاہم عرب امارات کا یہ منصوبہ ارضیائی تحقیق کے بجائے ماحولیاتی اور آب و ہوا سے متعلق معلومات اکٹھی کرے گا۔

الامل میں تین طرح کے سینسر نصب ہیں جو مریخ کے پیچیدہ ماحول کا جائزہ لیں گے۔ ان میں ہائی ریزولیوشن ملٹی بینڈ کیمرہ بھی شامل ہے جو اس سیارے کی دھول اور اوزون کی پیمائش کرے گا۔ دوسرا انفراریڈ سپیکٹومیٹر ہے جو سیارے کی فضا کی پیمائش کرے گا اور تیسرا سپیکٹو میٹر آکسیجن اور ہائیڈروجن کی سطح کی پیمائش کرے گا۔

منصوبے کی سربراہ سارہ الامیری نے کہا کہ اس منصوبے سے عرب نوجوانوں کو خلائی تحقیق کے شعبے میں اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب ملے گی۔

سارہ الامیری کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کا ایک اہم نقطہ یہ ہے کہ پتہ چلایا جائے کہ پانی کے لیے ضروری یہ دو عناصر کس طرح سیارے سے ختم ہو رہے ہیں۔

الامل منصوبے کو چند ہفتے قبل خلاء کے لیے پرواز بھرنا تھی تاہم کورونا کے باعث اختیاطی طور پر خلاء بازوں کو قرنطینہ کر دیا گیا جس کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا۔

خلائی تحقیق پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے خلائی صنعت میں ایک بڑی تبدیلی آنے والی ہے، اب یہ صنعت صرف بڑی طاقتوں کے زیر اثر نہیں رہ سکتی۔

متحدہ عرب امارات کے الامل خلائی منصوبے کا تصویری خاکہ
دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

3 × 5 =

Contact Us