محققین نے نیند نہ آںے کی ایک اور اہم وجہ دریافت کر لی۔ مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 12 ہزار ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ افراد کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ رگوں میں سختی اور بے خوابی یعنی نیند نہ آنے کی شکایت میں واضح تعلق ہے۔
ایک معروف آن لائن تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اور حفظان صحت کے اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے زندگی گزارنے سے رگوں میں چربی جمع ہونے لگتی ہے جس کے نتیجے میں رگیں سخت ہوجاتی ہیں۔ اور نتیجتاً جسم کے اندر خون کا بہاؤ متاثر ہونے سے نہ صرف پہلے سے معلوم مسائل مثلاً فالج، دل کا دورہ اور دیگر درجنوں خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا بلکہ بے خوابی بھی اسی کا ایک نتیجہ ہے۔
تحقیق میں شریک ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ علامت صرف ان ہی امراض کے خدشات تک محدود نہیں بلکہ یہ اعصابی اور دماغی بیماریوں کو جنم دینے کی وجہ بھی ہے۔
بے خوابی سے بچنے کےلیے ماہرین نے حفظان صحت کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کی رغبت دی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ قدرت کے دیے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنا ہی اعتدال پسندی ہے، اور ان سے ہٹنا شدت پسندی۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ رات کو سونے اور صبح جاگنے کا وقت متعین کریں اور اس عمل میں ہمیشگی لائیں۔ سونے سے پہلے فون، ٹی وی اور کمپیوٹر وغیرہ کا استعمال ترک کر دیں، بلکہ ان سب چیزوں کو اپنی آرام گاہ سے ہی نکال باہر کریں، باقائدگی سے معتدل ورزش کی عادت ڈالیں، اور سونے سے کئی گھنٹے قبل کیفین والی اشیاء مثلاً چائے اور کافی وغیرہ کا استعمال بالکل نہ کریں۔ اس کے برعکس نیند آںے تک جسمانی یا ذہنی مشقت مثلاً پسندیدہ کتب کے مطالعے کی عادت اپنائیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ سونے سے قبل کتب کا مطالعہ نیند میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
تاہم اگر ان تمام کوششوں کے باوجود بھی بے خوابی کی شکایت برقرار رہے تو بہتر ہے کہ کسی اچھے اور مستند ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔