
جارج فلوئیڈ کی موت نے امریکہ کی توڑ پھوڑ کا آغاز کر دیا ۔فلوئیڈ کی موت کے بعد پھوٹ پڑنے والے نسلی فسادات نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا۔امریکی مظاہرین نے سیاٹل شہر کی خودمختاری کا اعلان کر دیا ہے۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان چند روز سے جاری جھڑپوں کے بعد اب سیاٹل کے پولیس اسٹیشین خالی پڑے ہیں اور وہاں کوئی اہلکار موجود نہیں ۔مظاہرین نےشہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

امریکی صدر نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے ایک بار پھر سیاٹل کے مظاہرین کو دہشتگرد قرار دیا اور مظاہرین سے فوری طور پر شہر کا کنٹرول سکیورٹی فورسز کو دینے اور شہر سے نکل جانے کا مطالبہ کیا۔ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنےایک ٹوئیٹ میں ڈیموکریٹس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹ پارٹی والے یہ نہیں سمجھ رہے کہ دہشتگرد اس ملک کے شہروں کو آگ لگا کر لوٹ مار کر رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے پہلے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں واشنگٹن کے گورنر جے انسلی اور سیاٹل کی میئر جنی ڈرکن پر تنقید اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ شہر کو فورا کنٹرول میں لیں اور اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ٹرمپ خود یہ کام کریں گے۔

دوسری جانب سیاٹل کی میئر جینی ڈرکن نے کہا ہے کہ ٹرمپ غلط راستے پر گامزن ہیں اور وہ یہ بات نہیں سمجھ رہے کہ عوام کی آواز سننا کمزوری نہیں ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں حقیقی اور معنی خیز تبدیلی کی کوشش کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکہ میں پچیس مئی کو ریاست منیسوٹا کے شہر منیاپولس میں ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے بہیمانہ قتل کے بعد سے ملک گیر مظاہرے شروع ہوئے جو تاحال جاری ہیں اور امریکی عوام ملک میں ریاستی سطح پر رائج نسل پرستی کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔