Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

بڑی عالمی کمپنیوں کا غیر قانونی گٹھ جوڑ، فیس بک کو 11 کھرب کی ضرب: زکربرگ نے گھٹنے ٹیک دیے

دنیا کی تقریباً 100 بڑی کمپنیوں کے گٹھ جوڑ نے فیس بک کے مالک مارک زکر برگ کو جھکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اب فیس بک بھی ٹویٹر کی طرح مغربی خصوصی امریکی لبرل طبقے کا مکمل حمایتی اور انکے مفادات کا پاسدار بن کر رہے گیا۔

نظریاتی آزادی، آزادی اظہار، آزاد مارکیٹ اور سیاسی دباؤ کے بغیر کاروبار کے لبرل افکار ایک بار پھر ڈھگوسلہ ثابت ہوئے ہیں اور یونی لیور، کوکاکولا، بن اینڈ جیڑی اور لپٹن چائے سمیت دنیا کی تقریباً سو بڑی کمپنیوں کے گٹھ جوڑ نے مارک زکر برگ کو ٹویٹر کی طرح لبرل طبقے سے متضاد مواد کی متعصب نشاندہی اور انتباہی پیغام چسپاں کرنے کی پالیسی کو اپنانے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس سے قبل شدید دباؤ کے باوجود فیس بک نے ایسے کسی اقدام کی تردید کی تھی اور اسے صارفین کے اظہار رائے کی آزادی کی پالیسی سے متضاد قرار دیا تھا۔

تاہم دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں کے فیس بک کے خلاف گٹھ جوڑ سے کمپنی کو اشتہارات کی مد میں ایک دن میں سوا 11 کھرب روپے کا نقصان ہوا ہے اور مارک زکر برگ دنیا کے تیسرے امیر ترین آدمی سے چوتھے نمبر پر آگئے ہیں۔ اتنے بڑے دھچکے کے بعد فیس بک نے مالی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسی کو فوری بدل دیا ہے، اور اب امریکی لبرل طبقے کے خلاف شائع ہونے والے مواد پر انتباہی نشان چسپاں کرنے کی پالیسی کو اپنا لیا ہے۔

مختلف میڈیا رپورٹوں کے مطابق کمپنیوں نے فیس بک کے اقدامات کو ناکافی کہتے ہوئے مزید کا مطالبہ کیا ہے۔

معاملے کا پس منظر امریکہ میں آئندہ انتخابات اور اس کے لیے تیز ہوتی انتخابی مہم ہے۔ جس میں ڈیموکریٹ پارٹی اور اس کے حامی، خصوصاً بڑی کمپنیاں صدر ٹرمپ کے خلاف نسلی تعصب کی شبیہ پروان چڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تاکہ انتخابات میں فائدہ اٹھا سکیں، صدر ٹرمپ قدامت پرست نظریات کے حامل سیاسی شخصیت ہیں جنہیں امریکہ کے غیر مرکزی شہروں اور مقامی کاروباروں کی بھرپور حمایت حاصل ہے تاہم نام نہاد لبرل طبقہ وائٹ ہاؤس پر حملے کے بعد اب مزید بھونڈی ہتھکنڈوں پر اترتے ہوئے ان کے حامی بڑے کاروباری طبقے کو بھی قومی انتخابات کی دور میں شامل کر چکا ہے۔ اس کشمکش میں جیت کس کی ہوگی، اس کا فیصلہ آئندہ انتخابات کے نتائج ہی عیاں کریں گے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

1 × four =

Contact Us