نیویارک ٹائمز کے مطابق روسی فوجی انٹیلی جنس کے ایک یونٹ نے افغان طالبان کے قریبی جنگجوؤں اور جرائم پیشہ افراد میں مالی رقوم تقسیم کیں۔
امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روس نے افغان طالبان کے جنگجوؤں کو خفیہ طور پر مالی رقوم ادا کیں جس کا مقصد افغانستان میں امریکی فوجیوں یا نیٹو افواج کے اہل کاروں کو ہلاک کرنا تھا۔
اخبار نیو یارک ٹائمز میں جمعے کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس اس نتیجے پرکئی ماہ قبل پہنچ گئی تھی جب کہ طالبان واشنگٹن کے ساتھ تاریخی مذاکرات میں مصروف تھے۔
یاد رہے کہ رواں سال 29 فروری کو امریکی انتظامیہ اور طالبان تحریک نے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کی رُو سے افغانستان سے امریکی افواج کا تدریجی انخلا عمل میں آنا تھا اور اس کے علاوہ باغیوں اور کابل حکومت کے درمیان امن مذاکرات بھی ہونے تھے۔
اخبار نے نام ظاہر کیے بغیر بعض ذمے داران کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان معلومات سے آگاہ ہونے کے بعد رواں سال مارچ میں اس معاملے پر اپنے قومی سلامتی کے مشیران کے ساتھ گفتگو کی۔اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس کے سامنے کئی آپشن پیش کیے گئے۔ ان میں ماسکو کے سامنے سرکاری طور پر سفارتی سطح پر احتجاج، روس پر پابندیاں عائد کرنا اور دیگر انتقامی کارروائیوں کے ذریعے ماسکو کو نشانہ بنانا شامل تھا۔ تاہم آج تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
مزید یہ کہ امریکی انتظامیہ نے کچھ عرصہ قبل برطانیہ کو بھی اس معلومات میں شریک کیا۔ افغانستان میں برطانوی فوجی بھی مذکورہ مالی رقوم سے متعلق پروگرام کے ضمن میں امریکی فوجیوں کی طرح نشانہ بنائے جانے کا ہدف تھے۔
اگر امریکی اخبار میں سامنے آنے والی معلومات درست ہیں تو یہ معاملہ ماسکو کی جانب سے اختیارات سے تجاوز کی غمازی کرتا ہے۔نیویارک ٹائمز نے کریملن ہاؤس کے حوالے سے مختصراً بتایا کہ روس کا کہنا ہے کہ امریکہ کی جانب سے اسے مذکورہ الزامات موصول نہیں ہوئے ہیں۔