Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

ہانگ کانگ کے لیے چین کا نیا قانون منظور : جمہوریت پسند آوازیں منٹوں میں خاموش

غیر ملکی خبر رساں ادارے  رائٹرز  کے مطابق چین کی پارلیمنٹ نے منگل کو ہانگ کانگ کے لیے سیکیورٹی قانون کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے۔پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے نئے سیکیورٹی قانون کا ڈرافٹ ابھی شائع ہونا باقی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ چین کا سرکاری خبر رساں ادارہ منگل کو ہی نئے قانون کی بعض شقوں کو شائع کرے گا۔

یاد رہے کہ چین کی سرکاری نیوز ایجسنی نے رواں ماہ مسودہ قانون کی بعض شقیں جاری کی تھیں جن کے مطابق ہانگ کانگ کے موجودہ قوانین کو ختم کرنے اور اس کی تشریح کا اختیار چین کی پارلیمنٹ کی ٹاپ کمیٹی کے پاس ہو گا۔

نئے قانون کے تحت کسی بھی قسم کی علیحدگی، بغاوت، دہشت گردی یا غیر ملکی افواج کے ساتھ ملی بھگت کے مرتکب شخص کو مجرم قرار دیا گیا ہے۔اور منٹوں میں ہی اس قانون کا اثر واضح ہوگیا۔ ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامیوں نے نئے قانون اور اس میں تجویز کردہ سزاؤں کے ڈر سے اپنے اپنے عہدوں اور تنظیموں سے علیحدگی اختیار کرنا شروع کردی۔

چین کا کہنا ہے کہ ہانگ ہانگ میں گزشتہ برس شروع ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد سیکیورٹی قانون کی ضرورت پیش آئی ہے جس کا مقصد دہشت گردی، بغاوت، علیحدگی پسندی اور غیر ملکی قوتوں کے ساتھ ملی بھگت جیسے اقدامات سے نمٹنا ہے۔نئے قانون کی منظوری کے بعد چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں نیشنل سیکیورٹی آفس کا قیام بھی متوقع ہے جہاں سے شہری حکومت کی نگرانی، رہنمائی اور اس کی مدد جاری رکھی جائے گی۔

چین اور ہانگ کانگ کے حکام کہہ چکے ہیں کہ سکیورٹی قانون مسائل پیدا کرنے والوں کے لیے ہے اور شہریوں کے حقوق، آزادی اور سرمایہ کاروں کے مفادات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔تاہم پولیس نے یکم جولائی کی تقریبات پر پابندی عائد کر دی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے چار ہزار اہلکاروں کو سٹینڈ بائی پر رکھا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یکم جولائی کو مظاہرین پر نئے سیکیورٹی قانون کا اطلاق ہو گا یا نہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ،جاپان اور برطانیہ سمیت مختلف ممالک نے چین کے نئے سکیورٹی قانون کی مخالفت کی ہے۔برطانیہ کا کہنا ہے کہ چین کی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والا سیکیورٹی قانون عالمی قوانین اور دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے۔ ہانگ کانگ سے متعلق معاہدہ ون کنٹری ٹو سسٹم فارمولے کے تحت ہانگ کانگ کو خودمختاری دیتا ہے۔جب کہ یورپین پارلیمنٹ نے رواں ماہ ہی ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر چین نے ہانگ ہانک پر سیکیورٹی قانون نافذ کیا تو اس اقدام کو عالمی عدالتِ انصاف میں چیلنج کیا جائے گا۔

امریکہ نے اپنے قوانین کے تحت ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت ختم کرنا شروع کر دی ہے۔ واشنگٹن نے ہانگ کانگ کے لیے دفاعی پیداوار کی برآمد روک دی ہے اور ٹیکنالوجی کی مصنوعات تک اس کی رسائی محدود کر دی ہے۔ 

یاد رہے کہ ہانگ کانگ برطانیہ کی کالونی تھی جسے 1997ء میں ایک معاہدے کے تحت برطانیہ نے چین کے حوالے کیا تھا۔یکم جولائی کو ہانگ کانگ کی چین کو حوالگی کے 23 برس مکمل ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے میں چین مخالف دھڑوں کی جانب سے تقریبات کا اعلان کیا گیا ہے اور احتجاج بھی متوقع ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

8 + 8 =

Contact Us