دنیا بھرمیں مغربی اجارہ داری سے نکلنے اور چین کے ساتھ نیا ایشیائی اتحاد بنانے کی پاداش میں متعدد مشرقی ممالک میں سیاسی قیادت کی تبدیلیوں اور چین کے ساتھ اتحاد بنانے کے جرم کی سزا کا سلسلہ جاری ہیں۔ پاکستان میں میاں محمد نواز شریف کے بعد ملائیشیا کے سابق وزیراعظم نجیب رزاق، جنہوں نے چین کے ساتھ مل کر متعدد منصوبوں اور علاقائی تجارت پر کام کیا تھا، کو لاکھوں ڈالر کی بدعنوانی کے مقدمات میں سزا سنائیے جانے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
نجیب رزاق پر دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے عالمی جال کا حصہ ہونے کا الزام ہے۔ سابق ملائیشی وزیراعظم کو ان کے اپنے بنائے گئے سرمایہ کاری کے منصوبے انویسٹمنٹ فنڈ ون ایم ڈی بی میں خردبرد کے جرم میں سزا سنائی جائے گی۔ 2009 میں قائم کیے گئے سرمایہ کاری کے منصوبے کا مقصد اقتصادی اور معاشی ترقی کے بڑے منصوبوں کے لیے ملائیشیا کی حکومت کو سرمایہ مہیا کرنا تھا۔ تاہم اب اپنے اسی اقدام پر نجیب رزاق کو 42 ملین رنگٹ یعنی دس ملین ڈالر کی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے۔ جس کی وہ تردید کرتے ہیں۔
آج مقامی عدالت میں سنوائی کے دوران جج محمد نزلان محمد غزالی نے بیان دیا ہے کہ استغاثہ الزامات ثابت کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ جس پر مقامی ذرائع ابلاغ کے علاوہ عالمی میڈیا میں بھی سرخیاں لگائی جا رہی ہیں کہ جلد عدالت سابق وزیر اعظم کو قید کی سزا سنا دے گی۔ تاہم نجیب رزاق کا کہنا ہے کہ اگر انھیں قصوروار ٹھرایا گیا تو وہ اعلیٰ عدالت میں اس کے خلاف درخواست دیں گے۔
ملائیشی اخبارات کے مطابق نجیب رزاق نے ان پر دائر 7 مقدمات میں سامنے آنے والی کچھ بے ضابتگیوں کا الزام ان کے میشروں پر دھرا ہے۔ جبکہ نجیب کی دفاعی ٹیم نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کے بینک کے نجی کھاتے میں موجود رقم سعودی شاہی خاندان کی طرف سے عطیہ ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نجیب رزاق کی عام انتخابات میں اپنے سابق اتحادی مہاتیر محمد کے ہاتھوں شکست کی وجہ بھی یہی ون ایم ڈی بی منصوبے میں بدعنوانی کے الزامات تھے۔