یونانی حکام کے مطابق یونان کے جزیرے لسبوس پر تارکین وطن کی خیمہ بستی میں آگ لگنے سے مکمل تباہ ہوگئی ہے۔ جس کے باعث ہزاروں مہاجرین و تارکین وطن کو افراتفری میں علاقہ خالی کرنا پڑا ہے، اور ہزاروں عورتوں اور بچوں سمیت افراد کو سڑک پر رات گزارنا پڑی۔ جبکہ انتظامیہ نے لوگوں کو شہر میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے مزید پولیس تعینات کر دی ہے۔
حکام کے مطابق ساڑھے 12 ہزار تارکین وطن و مہاجدین موئرہ کی خیمہ بستی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں مقیم تھے، جہاں گذشتہ ہفتے ایک صومالی پناہ گزین کا کرونا (کورونا) وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد نقل حرکت پر مزید پابندیاں عائد کردی گئیں تھی۔
جزیرے کے مرکزی ٹاؤن مائیٹلین کے ناظم سٹریٹوس کائٹیلس نے نجی ریڈیو سٹیشن ‘سکائے’ کو بتایا: ‘آگ کیمپ کے اندر اور باہر پھیل گئی اور بستی کو مکمل طور پر خاکستر کر دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ‘یہ بہت مشکل صورت حال ہے کیونکہ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہوں گے جن میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔’ کسی ہلاکت یا زخمی ہو نے کی تاحال رپورٹ نہیں ہے۔
پولیس اور آگ بجھانے والے عملے کے مطابق آگ رات میں لگی اور ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس کی وجہ کیا تھی۔
مقامی انتظامیہ نے بدھ کی صبح فسادات سے نمٹنے والی پولیس کو خیمہ بستی اور شہری علاقے کو ملانے والی سڑک پر تعینات کر دیا ہے جس کا مقصد مفلوک الحال لوگوں کو شہری آبادی میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔