بیجنگ نے امریکی وزیر خارجہ کی اپنے مفاد کے لیے دوسروں کو نقصان پہنچانے کی پالیسی کی سخت مذمت کی ہے۔ نئی امریکی پالیسی کے تحت امریکہ ایشیا میں چین کے خلاف نئے گٹھ جوڑ اور سازشیں رچ رہا ہے جس کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو ایشیائی ملکوں کے پانچ روزہ دورے پر ہیں اور اپنے پہلے مرحلے میں انہوں نے چین کی ابھرتی قوت کے خلاف ہندوستان سے دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
چینی دفتر خارجہ کے ترجمان وینک وینبن نے امریکی وزیر خارجہ کے چین کو خطرے کے طور پر دکھانے کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو سرد جنگ کی ذہنیت سے نکلنے کی ضرورت ہے، دوسروں کے نقصان میں اپنا فائدہ ڈھونڈنا اور چین کو خطرے کے طور پر دکھانا بند کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے اچانک ہندوستان اور چین کے تعلقات میں سرحدی تنازعات کی وجہ سے کشیدگی بڑھی ہے، اور ایسے میں امریکہ کا ہندوستان کو دفاعی معاہدے کے لیے ابھارنا خطے کے دیگر ممالک کے لیے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے ہندوستان میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ (دفاعی معاہدے کے علاوہ بھی) بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، ووہان سے شروع ہونے والے وائرس سے لے کر چینی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ہماری آزادی اور امن کو لاحق خطرے تک ہر چیز پر باہمی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
ہندوستانی دورے کے بعد امریکی وزیر خارجہ سری لنکا، مالدیپ اور انڈونیشیا کا دورہ کریں گے۔ جس کا کھلا ایجنڈا خطے میں چین کے بڑھتے اثرو رسوخ کو کم کرنا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ واضح طور پر کہہ چکا ہے کہ ہمیں چین کے بڑھتے اثرورسوخ کو روکنے کے لیے اس کے مخالفین خصوصاً ہندوستان اور تائیوان کے تعاون کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے وہ کچھ بھی کریں گے۔
واضح رہے کہ منگل کو ہوئے امریکہ اور ہندوستان کے مابین معاہدوں میں واشنگٹن اور دہلی میں تبادلے اور تعاون کا معاہدہ بھی شامل تھا، جس کے تحت ہندوستان کو امریکی سیٹلائٹ سے حاصل کردہ جاسوسی کی تصاویر اور دیگر معلومات بھی مہیا کی جائیں گی، تاکہ ہندوستان خطے میں چینی حرکات پر بہتر انداز میں نظر رکھ سکے۔
چین نے خطے میں امریکی اعلیٰ حکام کے دورے اور ہندوستان کے ساتھ معاہدوں کو واشنگٹن کے خطے میں مداخلت سے تشبیہ دی ہے، چین کا کہنا ہے کہ امریکہ خطے میں ممالک کو دھمکا رہا ہے، اور چینی سفارتی حکمت عملیوں خصوصاً غریب ممالک کو قرضے دینے اور ترقیاتی منصوبوں میں مدد کو بطور جال پیش کر کے خطے میں بداعتمادی کو پروان چڑھا رہا ہے۔
چین نے رواں ہفتے امریکہ کی جانب سے تائیوان کو جدید اسلحے کی فروخت کی بھی مذمت کی ہے، اور اہم امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں پر مالیاتی و تجارتی پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔