امریکی دفتر خارجہ کے اعلیٰ عہدے دار نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی ایٹمی صلاحیت امریکہ پر برتری لے رہی ہے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس روسی ڈرون آبدوز سمندر میں ایٹمی تابکاری کی سونامی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دفتر خارجہ کے معاون سیکرٹری برائے بین الاقوامی سلامتی اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کرسٹوفر فورڈ نےایک عالمی کانفرنس میں یہ انکشاف کیا ہے۔
زوم پر کانفرنس سے خطاب میں امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ روس سے تحفظات کی امریکہ کے پاس وجوہات ہیں، روس بظاہر تو دعویٰ کرتا ہے کہ اس کے پاس موجود ہتھیار اسکے دفاع کے لیے ہیں لیکن جنگوں میں روس انہیں بڑی تباہی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
روس کی واضح پالیسی ہے کہ اگر اسے اپنی جانب بڑھتا ہوا ایک بھی بیلسٹک میزائل نظر آیا تو وہ اپنے تمام ایٹمی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔ امریکی اہلکار نے کانفرنس میں روسی آبدوز پوسیدون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایٹمی اور روائیتی دونوں ہتھیاروں سے لیس ہو سکتی ہے، اور اس پر ایک سے زیادہ ایٹمی ہتھیاروں کی تنصیب سے یہ ایک ہی وقت میں امریکہ کے کئی ساحلی شہروں پر ایٹمی تابکاری کا حملہ کر سکتی ہے۔
امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ ایسے خطرناک ہتھیاروں کے بارے میں سوچنا بھی پریشانی بڑھا دیتا ہے، چاہے انکا استعمال عالمی قوانین کے مطابق ہی کیوں نہ ہو۔
واضح رہے کہ اگرچہ امریکہ اور روس نے سرد جنگ کے خاتمے کے بعد اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کی ہے لیکن گزشتہ کچھ سالوں میں اس پالیسی پر عملدرآمد کے ارادے میں کمزوری نظر آرہی ہے، یہی وجہ ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کے لیے کیے نئے آغاز نامی معاہدے کی معیاد پوری ہونے پر اس میں توسیع میں بھی مشکلات کھڑی کی جا رہی ہیں۔ امریکہ نئی شرائط عائد کر کے ایک بار پھر بداعتمادی کو ہوا دے رہا ہے، جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکی انتخابات میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث نئی قیادت کے مستحکم ہونے تک، کسی نئی شرط کو شامل کیے بغیر معاہدے میں ایک سال کی توسیع کا اعلان کیا ہے۔