جمعرات, ستمبر 21 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
عالمی قرضہ جات بلندی کی نئی سطح پر پہنچ گئے: مالیاتی رپورٹافریقی ممالک کے روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات پر فرانسیسی پریشانی عروج پر: تعلقات خراب کرنے کی کوشش پر وسط افریقی جمہوریہ کے صدر نے صدر میکرون کو سنا دینیٹو: سرد جنگ کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کرے گافرانس کے خلاف افریقہ کے تین ممالک نے عسکری اتحاد بنا لیاجنوبی کوریا: کتے کھانے پر پابندی لگانے کا عندیایورپی یونین آزاد ممالک کا ایک اتحاد ہے یا جدید سامراجی نظام مسلط کیا جا رہا ہے؟ 30 ارب ڈالر کے اثاثے منجمند کرنے اور قوانین تھوپنے پر ہنگری اسپیکر کا سخت ردعملآزادی اظہار کا معاملہ: امریکی ہارورڈ یونیورسٹی ملک کی بدترین جامعہ قراریوکرین جنگ امریکی جال ہے، یورپی رہنما ہوش کے ناخن لیں: سابق فرانسیسی صدر سرکوزی کا مغربی سیاست پر خصوصی انٹرویومالی: فرانس اور مقامی اسلامی تنظیموں میں کشیدگی عروج پر، تازہ حملے میں 15 فوجیوں سمیت 114 افراد جاں بحقکینیڈا میں عارضی طور پر لائے مزدوروں کا استحصال عروج پر، اقوام متحدہ نے غلامی کی بدترین شکل قرار دے دیا

ایتھوپیا عسکری کارروائی جاری: ردعمل میں علیحدگی پسندوں کے اہم ہوائی اڈوں پر راکٹ حملے، جنگ سے بچنے کے لیے ہزاروں افراد کی سوڈان کی طرف ہجرت

ایتھوپیا کے شہر باہردار اور گوندر میں دو راکٹ حملے کیے گئے ہیں۔ حملے شمال میں جاری علیحدگی پسندوں نے کیے ہیں، جن کے خلاف حکومت نے فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

حکام کے مطابق حملے راکٹ بم سے کیے گئے، جس میں جانی و مالی نقصان کی تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئی ہیں۔ تاہم آزاد ذرائع کے مطابق گوندار کے ہوائی اڈے پر ہوئے حملے میں کافی نقصان ہوا ہے۔ مقامی نشریاتی ادراوں کے مطابق باہردار میں ہوا حملہ بھی ہوائی اڈے کے انتہائی قریب تھا، جس سے لگتا ہے کہ نشانہ تو ہوائی اڈہ ہی تھا تاہم نشانہ چوک گیا۔

ملک کے شمالی علاقے ٹگرے میں علیحدگی کی تحریک کے ذمہ داروں نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکا نشانہ وہ ہوائی اڈے تھے جہاں سے وفاقی حکومت ان پر فضائی حملے کر رہی تھی۔ ہم پر حملہ کرنے والے ہر فرد اور سہولت کو نشانہ بنائیں گے، نہ کہ عوام یا شہروں کو۔

یاد رہے کہ ایتھوپیا کی وفاقی حکومت نے تگڑے میں علیحدگی کی تحریک کو دبانے کے لیے چند روز قبل ہی فوجی کارروائی شروع کی تھی۔ امن کے نوبل انعام یافتہ، ملک کے صدر آبے نے فوجی کارروائی شروع کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ قانون کی عملداری کو یقینی بنانے کے لیے محدود پیمانے پر کارروائی کی جائے گی، لیکن اب تک سینکڑوں افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں، جس پرعلاقے کی عوام میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق 14000 سے زائد افراد جنگ سے بچنے کے لیے ہمسایہ ملک سوڈان میں داخل ہو گئے ہیں، جبکہ مزید ہزاروں تیاری کر رہے ہیں، عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ادارے کے پاس موجود وسائل ضرورت سے کئی گناء کم ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

three × 4 =

Contact Us