چینی صدر ژی جن پنگ نے جی-20 اجلاس میں عالمی صحت کیو آر کوڈ متعارف کروانے کا مشورہ دیا ہے۔ چینی صدر کا کہنا تھا کہ اس سے کورونا سے متاثرہ بین الاقوامی تجارت اور انفرادی سفری سہولیات کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ دنیا بھرمیں متعدد صنعتیں خام مال وقت پر نہ ملنے اور تیار مال کی ترسیل رکنے سے بند ہو رہی ہیں، صحت بار کوڈ کے عالمی سطح پر اپنانے سے تجارت اور محفوظ سفری نقل و حرکت بحال کرنے میں مدد ملے گی۔
چینی صدر کا مزید کہنا تھا کہ تمام ممالک کو چُنگی ٹیکس بھی کم کرنا چاہیے اور مارکیٹوں کو آزاد تجارت کے لیے کھول دینا چاہیے، صدر ژی جن پنگ نے صحت کے شعبے میں انقلابی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ چین کا متعارف کردہ صحت بار کوڈ نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کی بنیاد پر کام کرتا ہے، جو چین میں پہلے ہی ایک آن لائن ایپلیکیشن کی مدد سے انفرادی صحت کی معلومات مہیا کرتا ہے۔ اس سے افراد کی نقل وحرکت اور ملاقاتوں کی تفصیل کے ذریعے عمومی معاشرے کو محفوظ رکھنے میں مدد مل رہی ہے۔ چین کا ماننا ہے کہ جلد دیگر ممالک بھی اس نظام کو اپنا لیں گے تاہم چین کی رائے میں اسے عالمی سطح پر مشترکہ طور پر اپنانے سے کورونا سے نمٹنے میں آسانی اور حالات کو سنبھالنے میں مدد ملے گی۔ یاد رہے کہ کیو آر کوڈ کی بنیاد پر صحت پاسپورٹ نامی ایپلیکیشن کو عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس میں بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔
صدر ژی جن پنگ کے مشورے کے بعد عالمی سطح پر ایک بار پھر کورونا صحت سرٹیفکیٹ کی بحث شروع ہو گئی ہے، اور اس کے حق اور مخالفت میں زور و شور سے مہم چلائی جا رہی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے لوگوں کی نجی زندگی میں مداخلت اور انکی کام کرنے کی صلاحیت پر سوال اٹھیں گے۔ چند روز قبل برطانوی سیکرٹری برائے صحت کے کورونا صحت کارڈ کو آزادی کارڈ کے نام سے متعارف کروانے کا بیان دیا تو اسے عوام کی طرف سے غلامی کارڈ کے نام سے رد کر دیا گیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت جبر کے نظام کو اپنا رہی ہے، جسے قطعاً قبول نہیں کیا جائے گا۔