امریکی قومی حساس ادارے کے سربراہ جان ریٹ کلف نے چین کے خلاف مغرب کی روائیتی خوف پھیلانے کی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے کہا ہے کہ چین امریکہ کی جگہ عالمی قوت بننا چاہتا ہے، اور اس وقت امریکہ کو صرف اور صرف چین سے خطرہ لاحق ہے۔
ایک مقامی اخبار میں لکھی تحریر میں ریٹ کلف کا کہنا تھا کہ اس وقت چین امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم ہونے والا عالمی نظام، آزادیاں اور جمہوریت سب خطرے میں ہے۔ ہماری اس نسل کو صرف چین پر توجہ دیتے ہوئے اس کے خلاف مزاحمت کھڑی کرنی ہو گی، تاکہ چین عالمی نظام پر اجارہ داری قائم کرتے ہوئے اسے تبدیل نہ کر سکے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں ریٹ کلف نے کہا ہے کہ چین معاشی، عسکری اور ٹیکنالوجی تینوں میدانوں میں امریکہ کی برتری کو للکار رہا ہے، چین امریکی ٹیکنالوجی چُرا رہا ہے، اور امریکہ کو معاشی میدان میں بھی مشکل سے دوچار کیے ہوئے ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ ایک امریکی اہلکار نے چین پر الزامات لگاتے ہوئے اعدادو شمار بھی بیان کیے ہیں، ریٹ کلف نے گفتگو میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں چینی اثرو رسوخ بڑھنے سے امریکہ کو سالانہ 500 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، یعنی ہر امریکی خاندان سالانہ 4 سے 6 ہزار ڈالر کا نقصان برداشت کر رہا ہے۔ ریٹ کلف نے امریکہ میں بڑھتے چینی اثرورسوخ کو بیان کرتے ہوئے امریکی سیاستدانوں اور اعلیٰ عہدوں پر فائز اہلکاروں پر رشوت لینے، اور چین کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کا الزام بھی لگایا ہے۔ ریٹ کلف کا کہنا ہے کہ چین بلیک میل کر کے اور رشوت دے کر ایسے قوانین کو منظور کرواتا ہے جن سے چین کو فائدہ پہنچے۔
امریکی اہلکار کے مطابق چین خصوصی ادویات کی مدد سے فوجیوں کا ایسا جتھا بنا رہا ہے جو عام انسانوں سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہو گا۔ اس کے لیے چینی فوج پر کئی تجربے بھی کیے جارہے ہیں۔ ریٹ کلف نے مزید کہا کہ چین کی طاقت کی خواہش کسی حد کو ماننے سے انکاری ہے۔ صدر شی جن ہنگ چینی فوج کو دنیا کی سب سے طاقتور فوج بنانا چاہتے ہیں، اور اس کے لیے وہ امریکی ٹیکنالوجی چُرا رہے ہیں۔
حساس ادارے کے اہلکار نے مزید کہا کہ چین دنیا میں آزادی کے پھیلاؤ کے عمل کو واپس ختم کرنا چاہتا ہے، امریکہ کو سرد جنگ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو چھوڑ کر چین پر ساری توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ واضح رہے کہ ریٹ کلف نے رواں سال مئی میں حساس ادارے کا عہدہ سنبھالا تھا۔
چین نے امریکی اہلکار کے میڈیا میں بیانات پر نام لیے بغیر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ کو دوہرے معیار چھوڑنے ہوں گے، امریکہ ایسے الزامات سے چین کی طرف ٹیکنالوجی کی ترسیل کو روکنا چاہتا ہے، اس رویے سے صرف چین کو نہیں، امریکہ اور باقی دنیا کو بھی نقصان ہو گا۔