امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے رشیا گیٹ تحقیقات میں سامنے آنے والے دو افراد، تین سابق ارکان کانگریس اور عراق میں شہروں کے قتل عام میں ملوث نجی سکیورٹی ایجنسی بلیک واٹر کے چار فوجیوں کےلیے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔
کرسمس سے قبل قیدیوں کی سزا معاف کرنے کی روایت کو دوہراتے ہوئے صدر نے کہا کہ وہ 15 افراد کو معاف اور پانچ کی سزا کم کریں گے۔ صدارتی معافی حاصل کرنے والے افراد میں صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سربراہ جارج پاپاڈوپلس اور جرمنی کے وکیل الیکس وین دیر زوان شامل ہیں۔ دونوں افراد کو ایف بی آئی تحقیقات میں جھوٹ بولنے پر سزا سنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ ریپبلک جماعت کے دو سابق قانون دان کرس کولنز اور ڈنکین ہنٹر کو مہم کے چندے کے نجی استعمال اور غیر قانونی تجارت کے جرم میں سنائی سزا سے معافی دی گئی ہے۔ ٹیکساس سے رکن کانگریس سٹیو سٹاک مین کو بھی پیسوں کے گھپلے کے جرم سے معافی سنائی گئی ہے۔
سیاسی شخصیات کے علاوہ صدر ٹرمپ نے بدنام زمانہ نجی سکیورٹی ایجنسی بلیک واٹر کے چار کرائے کے فوجیوں کو عراق میں شہریوں کے قتل عام میں ملوث ہونے کے جرم سے معافی دیتے ہوئے انکی سزا معاف کر دی ہے۔ بلیک واٹر کے چار فوجی 2007 میں النسور چوک میں عراقیوں کے قتل عام کے مجرم تھے۔ بلیک واٹر کے فوجیوں کو معافی دلوانے میں ارکان کانگریس، سابق اعلیٰ فوجی اہلکاروں اور میڈیا کی مہم کا ہاتھ بتایا جارہا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے جنرل مائیکل فلن کو معافی دی تھی جن پر روس سے غیر رسمی تعلقات کا الزام تھا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ پر وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج اور ایڈورڈ سنوڈن کو معاف کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا گیا تھا لیکن بروز منگل کیے عام معافی کے اعلان میں ان دونوں کا نام شامل نہیں ہے۔