برطانیہ کے معروف اخباروں اور ویب سائٹوں نے چین کے بعد اب روس کے خلاف وباؤں سے لے کر افواہیں پھیلانے کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ دی سن، دی مرر، ڈیلی میل اور دیگر معروف ذرائع ابلاغ کے ادارے خبریں چلا رہیں کہ ایک طرف تو روس دنیا کو وباء سے نکالنے کے لیے ویکسین کی فراہمی کی پیشکش کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف خفیہ طور پر صدر ولادیمیر پوتن دنیا بھر میں ایک نئی وباء پھیلانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
برطانیہ کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اخبارات اور ویب سائٹوں پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ روس کے کسی کونے میں ایک خفیہ لیبارٹری میں حیاتیاتی ہتھیاروں پر کام جاری ہے، جہاں ایبولا اور ماربرگ وائرس تیار کیے جا رہیں جنہیں دنیا میں تباہی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
برطانوی ادارے اپنی خبر کے ذرائع میں سابق عسکری اہلکار کا حوالہ دیتے ہیں تاہم اسکی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ خبروں میں مزید دعویٰ کی گیا ہے کہ روسی صدر حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے تیار ہیں تاہم انہیں اعلیٰ عسکری عہدے داروں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
خبروں میں ایک فرانسیسی غیر سرکاری تنظیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انکے ذرائع کے مطابق روسی فوج میں حیاتیاتی ہتھیاروں پر کام کرنے کے لیے ایک خصوصی شعبہ قائم ہے، جو خطرناک بیکٹریا اور وائرسوں پر کام کرتا ہے۔
خبروں میں مزید کہا گیا ہے کہ جدید لیبارٹریاں مغربی ممالک کے ہاتھوں میں تو محفوظ ہاتھوں میں ہیں تاہم روس کے ہاتھوں میں جدید ٹیکنالوجی اور حیاتیاتی ہتھیار پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق روس کا سب سے پہلے کووڈ-19 کے خلاف رجسٹرڈ ویکسین بنانا اتفاق نہیں، یہ انہی لیبارٹریوں میں تیار کی گئی ہے۔
برطانیہ میں پراپیگنڈا کے لیے معروف ایک ویب سائٹ نے یہاں تک دعویٰ کیا ہے کہ روس کے پاس صلاحیت ہو گی کہ لندن اور نیویارک تو ایبولا سے متاثر ہوں تاہم ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ محفوظ رہیں۔