دنیا بھرمیں ہالی ووڈ فلموں کے ناظرین میں چینی فلموں کی نسبت بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔ ساؤتھ چائینہ مارننگ پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2018 سے چین میں تیار کردہ فلموں کی دنیا بھر میں مانگ بڑھی ہے، چینی فلموں کی ٹکٹیں ہالی ووڈ کی نسبت زیادہ بک رہی ہیں اور یہ رحجان اب بھی برقرار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین سمیت دنیا بھر میں کسی سیاسی قدغن یا دوسری وجہ کے بغیر ایسا ہونا ظاہر کرتا ہے کہ دنیا میں ہالی ووڈ کی مانگ میں کمی کے بغیر چینی فلمی صنعت نے اسے مات دے دی ہے اور اب یہ رحجان برقرار رہے گا۔
بعض امریکی نشریاتی اداروں نے اسکی وجہ چین کی آبادی اور کورونا وباء کو ٹھہرایا ہے تاہم اس کے جواب میں غیر جانب دار حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ جواز اس لیے درست نہیں کیونکہ وباء کے باعث سب سے پہلے تالہ بندی چین میں ہی ہوئی اور اس دوران بھی چینی فلموں کے ناظرین میں اضافے کا سلسلہ برقرار رہا، جبکہ اعدادوشمار کے مطابق رحجان وباء سے بھی پہلے 2018 میں شروع ہو گیا تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق وباء کے دوران ٹکٹوں کی خرید میں عمومی کمی ضرور آئی ہے اور گزشتہ سال کی نسبت نئے سال کی چھٹیوں پر چین میں فلم بینوں کی تعداد میں 30 فیصد کمی ہوئی، جبکہ امریکہ میں 40 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی۔
واضح رہے کہ چین کی شوبز میں برتری سے متعلق 2019 میں پیشنگوئی کر دی گئی تھی، پی ڈبلیو سی کے ماہرین کا کہنا تھا کہ چینی سینما آئندہ ایک دو سال میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ مقبول سینما ہو گا، اور 2023 تک اسکی سالانہ ٹکٹ کی فروخت ساڑھے 15 ارب ڈالر سے بڑھ جائے گی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ چین کی معاشی قوت کا اثر اسکی فلمی صنعت کو بھی تقویت دے گا۔