مقبوضہ فلسطین میں فائزر کمپنی کی کورونا ویکسین لگانے کے باوجود سینکڑوں صیہونی شہری کووڈ-19 کا شکار ہو گئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق ویکسین لگوانے کے باوجود اب تک 240 شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کو مدافعت پیدا کرنے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے، ممکنہ طور پر متاثرہ افراد نے ویکسین لگوانے کے بعد احتیاط کرنا چھوڑ دی جس کے باعث وہ وائرس کا شکار ہو گئے۔
کمپنی نے بھی ان افواہوں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں ویکسین میں وائرس کی موجودگی کا الزام لگایا جا رہا تھا، کمپنی کا کہنا ہے کہ ویکسین کو دفاعی نظام کی وائرس سے لڑنے کی تربیت کیلئے جینیاتی تبدیلی میں وقت درکار ہوتا ہے، یہ عمل ویکسین کے لگتے ہی شروع نہیں ہو جاتا۔ عمومی طور پر دفاعی صلاحیت ہفتہ دس دن میں پیدا ہوتی ہے، اور 50٪ صلاحیت کے حاصل ہوتے ہی وائرس بیمار کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ اس کے علاوہ مکمل اعتماد کے لیے ویکسین کے کم از کم دو ٹیکے درکار ہوتے ہیں، اور ان دونوں ٹیکوں کے درمیان بھی کم ازکم 21 دنوں کا فرق رکار ہوتا ہے۔ دوسرے ٹیکے کے لگنے کے بعد 95 فیصد دفاعی صلاحیت حاصل کرنے میں ایک ہفتہ لگتا ہے۔ لیکن یاد رہے کہ اس کے باوجود 5٪ تک بیمار ہونے کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔
قابض صیہونی ریاست میں ویکسین کی مہم زوروشور سے جاری ہے، مقامی نشریاتی اداروں کے مطابق اب تک 12 فیصد آبادی یعنی 10 لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ جو دنیا میں آبادی کے تناسب سے اب تک سب سے زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ فائزر کمپنی کی ویکسین سے اب تک 1000 میں سے 1 شخص میں منفی اثرات سامنے آئے ہیں۔ جن میں نمایاں شدید کمزوری، غنودگی، بخار، جسم درد اور ٹیکے کی جگہ پر سوزش اور سرخی کی شکایات شامل ہیں۔ جبکہ صرف چند ایک کو خصوصی طبی نگہداشت کی ضرورت پیش آئی۔ قابض صیہونی ریاست میں اب تک ویکسین سے 4 افراد کی موت کے واقعات بھی ریکارڈ ہوئے ہیں۔ تاہم مقامی محکمہ صحت نے اموات کی وجوہات پر شبہے کا اظہار کیا ہے۔