برطانوی ادارہ برائے مطالعہ مالی امور نے کووڈ-19 کے باعث اسکولوں کی بندش کے بچوں پر منفی اثرات کا مطالعہ کیا ہے۔ ادارے کی تیار کردہ رپورٹ کے مطابق باقائدہ تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو صلاحیتیں نکھارنے اور معاملات زندگی سیکھنے میں دشواری کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں مستقبل میں برطانوی بچوں کو کم از کم 350 کروڑ پاؤنڈ کا نقصان ہو گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی موجودہ نسل مستقبل میں دیگر اقوام کا مقابلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا کر سکتی ہے۔
عالمی بینک کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے برطانوی ادارے نے تخمینہ لگایا ہے کہ اسکولوں سے چھے ماہ تک کی غیر حاضری بچوں کی بنیادی تعلیم کا 5 فیصد بنتی ہے، یہ تعلیمی حرج فی بچہ مستقبل میں 40 ہزار پاؤنڈ کے نقصان کا باعث بنے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کیونکہ برطانوی اسکولوں میں اس وقت 87 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں، یوں فی بچہ 40 ہزار پاؤنڈ کا نقصان مستقبل میں ملک کی ٹیکس آمدنی پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔
مالیاتی امور کے ادارے کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کئی ایسے اقدامات اٹھا رہی ہے جس سے قوم جلد مالی خسارے سے نکل سکے لیکن ابھی بھی بہت خلاء برقرا ہے۔ بچوں کی صلاحیتوں میں کمی ملک میں طبقاتی تفریق کو مزید بڑھائے گی، امیرزادے ممکنہ طور پر خصوصی مواقع پا کر تعلیمی کمی کو پورا کر لیں گے لیکن عام آدمی مزید پستی میں گر جائے گا، جس سے مستقبل میں مزید سماجی مسائل جنم لیں گے۔
رپورٹ پر محکمہ تعلیم نے رائے دہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکے پاس والدین کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ایک منصوبہ ہے جس میں بچے اور اساتذہ تعلیمی حرج کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ برطانیہ کے مختلف خطوں میں اسکول کھولنے کی مختلف تاریخیں دی گئی ہیں۔ ملک کے شمالی علاقے میں اسکول 8 مارچ کو کھلیں گے، ویلز میں رواں سمسٹر کے درمیان تک جبکہ سکاٹ لینڈ میں فروری کے وسط میں اسکول کھلنے کا امکان ہے۔ تاہم اسکول کھولنے سے قبل مقامی حکومتیں محکمہ صحت کے ساتھ مشاورت کرے گی اور اسکے مطابق ہی تعلیمی ادارے کھولیں جائیں گے۔