چین نے امریکہ کو تنبیہ کی ہے کہ تائیوان اور چینی پانیوں سے دور رہے ورنہ چین سخت ردعمل سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وینگ وینبن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چین اپنی حدود میں امریکی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، سرحدی خلاف ورزیوں کا سلسلہ چین کو اشتعال دلانے کے مترادف ہے، اسے نہ روکا گیا تو چین سختی سے جواب دے گا، خود مختاری اور علاقائی حدود پر سمجھوتہ نہیں ہو گا۔
چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو علاقائی سلامتی کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، نہ کہ عدم استحکام کے حالات پیدا کرنے کی۔ واضح رہے کہ چینی ردعمل چینی حدود کے قریب امریکی جنگی بحری جہازوں کی سرگرمیوں کے باعث سامنے آیا ہے۔
دوسری طرف امریکہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی بحری جہاز چینی علاقے میں نہیں تھا، امریکہ بحیرہ ہند و الکاہل کے علاقے کو کسی قومی حق سے آزاد سمجھتا ہے، امریکی جہاز معمول کے دورے پر تھا، اور اس نے کوئی بین الاقوامی قانون نہیں توڑا۔
واضح رہے کہ چین امریکہ پر تائیوان اور دیگر علاقوں کے حوالے سے دباؤ ڈالتا رہتا ہے کہ انہیں چین کی خود مختاری کا مسئلہ سمجھا جائے۔ چینی مؤقف ہے کہ یہ علاقے چین کا حصہ تھے جنہیں نو آبادیاتی دور میں الگ کیا گیا، لہٰذا آج نہیں تو کل یہ علاقے دوبارہ چین کا حصہ بن جائیں گے اور چینی تہذیب ایک بار پھر عروج پائے گی۔ چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ چین کے علاقائی مسائل میں مداخلت سے خطے میں عدم استحکام بڑھے گا اور امریکہ کے ساتھ چین کے تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں، لہٰذا امریکہ علاقائی مسائل میں مداخلت سے گریز کرے۔