عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈرس ایدہینم گیبریسس کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 کے ماخذ کے حوالے سے ابھی تحقیق جاری ہے، اس بارے میں سماجی میڈیا پر جاری تمام مفروضے اور بحثیں جھوٹ پر مبنی ہیں، ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
جینیوا میں پریس سے خطاب میں گیبریسس کا کہنا تھا کہ ادارے کا ایک وفد معاملے پہ تحقیق کے لیے ووہان بھی گیا ہوا ہے، جہاں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
ووہان میں تحقیقی وفد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تاحال مطالعہ کو کسی ختمی نتیجے پر نہیں پہنچایا گیا اور معلومات اکٹھی جا رہی ہیں لیکن اب تک کی تحقیق کے ساتھ یقینی طور پر یہ دعویٰ ضرور کیا جا سکتا ہے کہ وائرس کسی لیبارٹری سے نہیں نکلا، اور اب یہ مفروضہ ہماری تحقیق کا حصہ نہیں ہے۔
تحقیق کے سربراہ نے ان افواہوں کی بھی تردید کی جن میں کچھ سائنسی مفروضوں کو تحقیق کا حصہ نہ بنانے کا کہا جا رہا تھا، اور کہا کہ محققین تمام سائنسی مفروضوں کو زیر غور رکھے ہوئے ہیں اور تمام پر کام کر رہے ہیں، تاہم ابھی کسی ایک پر بھی کام مکمل نہیں ہو سکا۔
عالمی ادارے کے محققین نے ووہان میں وائرس پر تحقیق کرنے والی لیبارٹری کا دورہ بھی کیا اور وہاں ہونے والے تحقیقوں کا تفصیلی جائزہ لیا، لیبارٹری میں کام کرنے والے محققین کا انٹرویو بھی کیا گیا جنہوں نے سارس-کوو-2 وائرس پر کام کرنے کی سرے سے تردید کی۔
واضح رہے کہ محققین کی بڑی تعداد اس بات پر متفق ہے کہ وائرس چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ تاہم اس کے انسانوں میں منتقل ہونے کے ذریعے کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا۔
یاد رہے کہ وائرس سے متاثرہ پہلے مریض کی تصدیق چین کے شہر ووہان میں دسمبر 2019 میں ہوئی تھی، چینی سائنسدان تب سے معاملے پہ تحقیق میں مشغول ہیں، اور عالمی ادارہ صحت کو انکی جانب سے خاطر خواہ مواد فراہم کیا گیا ہے۔