آرمینیا میں اقتدار کی جنگ تیز ہو گئی ہے۔ جہاں منتخب وزیراعظم نیکول پیشنیان کے خلاف بڑھتی مزاحمت کے باعث فوج نے بھی کھلی مداخلت کرنا شروع کر دی ہے، اطلاعات کے مطابق فوج نے وزیراعظم پیشنیان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے جس پر سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
آرمینیائی فوج کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ ملک میں بدنظمی کی بڑھتی صورتحال کسی صورت ملک کے مفاد میں نہیں، گزشتہ کچھ عرصۓ میں خارجہ معاملات میں ہونے والی غلطیوں نے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
واضح رہے کہ فوج کی جانب سے بیان صدر آرمِن سارکیسان کی جانب سے فوج کے نائب سربراہ کو برطرف کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے، جس کی سفارش وزیراعظم پیشنیان کی جانب سے کی گئی تھی۔ برطرفی کی سفارش کی وجہ جرنیلوں کی وزیراعظم پر روسی اسکندر میزائل کی جنگ میں ناکامی کے بیان پر تنقید کو مانا جا رہا ہے۔ وزیراعظم نے روسی میزائل کے متعلق کہا تھا کہ اسکندر 80 کی دہائی کا ناکام میزائل تھا جو صرف 10 فیصد اہداف حاصل کر سکا۔
وزیراعظم نے فوج کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ عسکری ادارہ اپنے کام سے کام رکھے اور جنگی مہارت سیکھے، جنگ کے میدان میں ہاری ہوئی فوج منتخب وزیراعظم پر سیاسی دباؤ سے باز رہے۔
روس نے آرمینیائی وزیراعظم کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ اسکندر انتہائی مؤثر ہتھیار ہے اور جنگی مشقوں میں ہمیشہ کامیاب اہداف حاصل کرتا رہا ہے۔ روس نے آرمینیائی وزیراعظم کے بیان کو جھوٹ قرار دیا ہے۔
دوسری طرف حزب اختلاف بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور ان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ کاراباخ میں جنگ بندی کے بعد شروع ہونے والی سیاسی کشیدگی نے ایک بار پھر سر اٹھاتے ہوئے ملک میں عدم استحکام کو بڑھاوا دیا ہے۔ گزشتہ سال آزربائیجان اور آرمینیا کے مابین ہونے والی جنگ میں شکست کے بعد سے آرمینیائی قیادت شدید سیاسی دباؤ کا شکار ہے۔ حتیٰ کہ روسی مدد بھی اسے تحفظ فراہم نہیں کر پا رہی۔ یاد رہے کہ جنگ بندی یا امن معاہدے میں بھی روس نے ہی ثالثی کا کردار ادا کیا تھا۔
کاراباخ آزربائیجان کا علاقہ تھا جس پر آرمینیا نے 1990 سے قبضہ کر رکھا تھا اور وہاں آرمینیائی شہریوں کی آبادکاری کی جا رہی تھی۔
وزیراعظم پیشنیان 2018 میں مغربی ایجنڈا لیے اقتدار میں آئے تھے، اور انہوں نے بھی اقتدار میں آنے کے لیے مظاہروں کا سہارا لیا تھا۔ انکی دباؤ ڈالنے اور مظاہروں میں استعفیٰ مانگنے کی روایت اب انکے اپنے سامنے آرہی ہے، اور اب حزب اختلاف سڑکوں پر ٹریفک روک کر وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
آرمینیا میں سیاسی صورتحال پر روس نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ صدارتی محل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خطے میں اہم اتحادی کی اندرونی صورتحال بلاشبہ انکے لیے بھی پریشانی کا باعث ہے۔ البتہ صدارتی ترجمان نے اسکندر میزائل پر آرمینیائی وزیراعظم کے بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔