ترک عدالت نے 5 شہریوں کو روسی سفیر آندرے کارلوو کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے، معاملے میں ملوث 9 ملزمان کو 5 سے 15 سال کی سزا بھی سنائی گئی ہے جبکہ 5 کو جرم میں ملوث ہونے کا الزام ثابت نہ ہونے پر باعزت بری کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2016 میں انقرہ میں منعقد ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران 22 سالہ ترک پولیس افسر میلاد مرد آلتن تاش نے روسی سفیر کو 9 گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔ یاد رہے کہ حملہ آور نوجوان اس وقت ڈیوٹی پر نہیں تھا۔ حملہ آور کو دیگر سکیورٹی اہلکاروں نے موقع پر ہی مار دیا تھا، تاہم معاملے میں مبینہ ملوث ہونے کے الزام پر 28 افراد پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔
اعلیٰ سفارتی عہدے دار کے قتل پر روس نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، جس پر ترکی نے بھی معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے نمٹایا ہے۔ روس کا کہنا تھا کہ قتل دونوں ممالک کے بڑھتے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے، لیکن روس کسی سازش کا شکار نہیں ہو گا۔ روس نے ترک انتظامیہ پر پورا اعتماد کرتے ہوئے، عدالتی کارروائی پر بھی اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ فیصلہ سامنے آںے پر اپنے ردعمل میں روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ترک عدالت نے دہشت گردی کی کارروائی کے خلاف درست فیصلہ سنایا۔ دونوں ممالک کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی سازش بری طرح ناکام رہی۔
یاد رہے کہ سزا پانے والوں میں قاتل کا استاد بھی شامل ہے، جسے دوہری عمر قد کی سزا سنائی گئی ہے، جبکہ مجرموں میں محکمہ ٹیکنالوجی کے دو سابق اہلکار، ایک ساتھی پولیس افسر اور حساس ادارے کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔
عدالت نے فتح اللہ گولین کی تنظیم کو معاملے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے، اور فیصلے میں لکھا ہے کہ ساری سازش گولین کی ہی تیار کردہ تھی۔
یاد رہے کہ فتح اللہ گولین 2016 میں ترکی میں فوجی بغاوت میں بھی ملوث رہا ہے، اور تب سے امریکہ میں روپوش ہے۔
عدالت سے سزا یافتہ افراد نے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔