Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

سلیکون ویلی سکیورٹی کیمرہ کمپنی کی ناقص کارکردگی؛ ہیکروں نے ڈیڑھ لاکھ کیمرے ہیک کرلیے، پولیس، اسپتال اور ٹیسلا کمپنی بھی نہ بچ سکی: ہیکر کہتے ہیں سرمایہ دارانہ نظام کی خفیہ پالیسیوں کے خلاف ہیں، معلومات عوامی ہونی چاہیے

امریکہ میں ہیکروں کے ایک گروہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک لاکھ پچاس ہزار سے زائد سکیورٹی کیمروں کو کنٹرول کرنے کی رسائی حاصل کر لی ہے، جن میں اسپتال کے علاوہ جیلوں اور ٹیسلا فیکٹری کے سکیورٹی کیمرے بھی شامل ہیں۔ گروہ کا دعویٰ ہے کہ انکے ہاتھ سکیورٹی کیمروں کے مرکزی نظام کا منتر (پاسورڈ) لگ گیا ہے، جس سے انہوں نے رسائی حاصل کی ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سِلیکون ویلی کی کمپنی وِرکادا ہیکروں کا ہدف بنی ہے، جسکے سکیورٹی کیمرے کا مرکزی ڈیجیٹل نظام ہیکروں کے ہاتھوں لگ گیا۔ رپورٹ کے مطابق ہیکروں کے پاس امریکہ کی سب سے بڑی اور جدید کاروں کی کمپنی ٹیسلا فیکٹری کے سکیورٹی کیمروں کی رسائی بھی لگی، جن کی تعداد 200 سے زائد ہے۔ ہیکر ان کیمروں سے کمپنی کی پیداوار اور سٹور تک رسائی رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہیکر متعدد اسکولوں، جیلوں اور اسپتالوں خصوصاً شعبہ نفسیات تک رسائی رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق وِرکادا کا اپنا مرکزی دفتر بھی ہیکروں سے محفوظ نہیں رہ سکا۔

ہیکروں کے گروہ کے ایک رکن کا کہنا ہے وہ حیران تھا کہ کیسے ایک بڑی کمپنی کا سکیورٹی نظام اتنا ناقص ہو سکتا ہے، اسکا مطلب ہے کہ کمپنی کی توجہ خدمات کو بہتر بنانے پر بالکل بھی نہیں اور صرف لابی یا اشتہارات کی مدد سے نام بنا کر ناجائز منافع کمایا جارہا ہے۔ ہیکر نے دعویٰ کیا ہے کہ انکے گروہ کو کمپنی کے مرکزی نظام میں داخل ہونے کے لیے نام اور منتر ویب سائٹ پر پڑے ملے تھے۔

گروہ نے اس سے قبل نسان موٹرز کمپنی اور چِپ میکر انٹرنیشنل کے ڈیٹا کو ہیک کر کے شائع کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے، گروہ کے رکن کا کہنا ہے کہ وہ ایسا تجسس میں کرتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ کمپنیاں خفیہ کام یا معلومات کو چھپانے سے گریز کریں، لیکن کیونکہ یہ سرمایہ کارانہ نظام کے خلاف ہے اس لیے اس سوچ کو انتشار پسندی کہا جاتا ہے، لیکن ہم اس کام سے خوب لطف اندوز ہوتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انکے صحافی نے ہیکروں کے دعوے کی تصدیق کے لیے بہت سے کیمروں کی ویڈیو خود بھی دیکھی ہیں۔ ہیکروں کے پاس الباما جیل کے 330 کیمروں کی رسائی ہے، جس میں عملے کے چہرے کی شناخت سے چلنے والا خود کار نظام بھی شامل ہے، اس کے علاوہ میساچوسٹس پولیس کے تحقیقات کے دوران کیے مجرموں کے انٹرویو بھی ہیکروں کی رسائی میں ہیں۔

خبر سامنے آتے ہی کمپنی نے تمام کھاتوں کو بند کر دیا ہے اور کمپنی کی اپنی سکیورٹی ٹیم کے علاوہ ایک اور سائبر سکیورٹی ٹیم کو بھی معاملے پر رپورٹ کرنے کا کام دیا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے حکومتی حکام کے پاس بھی شکایت درج کر دی ہے۔

یاد رہے کہ خبر مائیکروسافٹ کے سرور پر سائبر حملے کے صرف ایک روز بعد سامنے آئی ہے، جس میں ہیکروں نے مائیکروسافٹ کی 30 ہزار گاہک کمپنیوں کا ڈیٹا عام عوام کے لیے شائع کر دیا تھا، اس میں چھوٹے کاروباروں، مقامی حکومتوں اور شہری انتظامیہ کی معلومات بھی شامل تھیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × three =

Contact Us