اتوار, جنوری 5 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
برطانوی شاہی بحریہ میں نشے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات کا انکشاف، ترجمان کا تبصرے سے انکار، تحقیقات کی یقین دہانیتیونسی شہری رضا بن صالح الیزیدی کسی مقدمے کے بغیر 24 برس بعد گوانتانوموبے جیل سے آزادمغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکے

کورونا وباء کے باعث 1/3 ممالک میں سیروسیاحت پر پابندیاں لگائی گئیں: اقوام متحدہ ادارہ برائے سیروسیاحت

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سیروسیاحت کی نئی رپورٹ کے مطابق کورونا وباء کے باعث دنیا بھر میں سیروسیاحت کے 32 فیصد مقامات بند رہے، جو تعداد میں 69 ممالک بنتے ہیں۔ ان میں سے 38 مقامات 40 ہفتوں تک مکمل بند رہے جبکہ باقی جزوی بندش کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا کی نئی برطانوی قسم کا ابھرنا مختلف حکومتوں کے لیے بڑے مسئلے کا باعث بنا، جس کے باعث تفریحی مقامات کو فوری طور پر مکمل بند کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بندشیں ایشیا، بحرالکاہل اور یورپی ممالک میں لگائی گئیں۔ جن میں 30 ایشیائی اور بحرالکاہل، 15 یورپی، 11 افریقی، 10 امریکی اور 3 مشرق وسطیٰ کے ممالک شامل تھے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پابندیاں وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لگائی گئیں، لیکن اب جب ممالک پابندیاں ختم کر رہے ہیں تو انہیں ذہن میں رکھنا چاہیے کہ پابندیاں صرف مسئلے کے حل کی تلاش میں ایک قدم تھا۔ حکومتوں کو تالہ بندی کے حوالے سے فیصلہ نئے اعدادوشمار کو مدنظر رکھتے ہوئے لینا چاہیے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × 3 =

Contact Us