آسٹریلیا میں اعلیٰ حکومتی عہدے داروں کی جانب سے جنسی ہراسگی کے معاملات کو دبانے کے الزامات پر ملک بھر میں احتجاج جاری ہیں۔ خواتین کے حقوق کی تنظیمیں انصاف کے نام پر مظاہرے کر رہی ہیں اور عہدے داروں سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
مظاہرین دارالحکومت میں پارلیمنٹ اور وزراعظم سیکرٹیریٹ کے سامنے احتجاج کر رہے ہیں اور اٹارنی جنرل، وزیردفاع سمیت معاملے میں ملوث افراد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ خواتین کے حقوق کی تنظیمیں معاملے کو صنفی تفریق کے طور پر بھی پیش کر رہی ہیں اور حکومتی انتظامی مسئلے سے زیادہ معاملہ صنفی تنازعہ کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ خواتین مظاہرے میں “بہت ہو گیا” اور مردوں کے خلاف نعرے لگا رہی ہیں۔
خواتین کی تنظیموں کا الزام ہے کہ اٹارنی جنرل کرسچن پورٹر نے 1988 یعنی 33 سال قبل ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ واقعے کی اطلاع اب ایک خط کے ذریعے لڑکی کے کسی دوست نے اعلیٰ حکام کو دی، اور اسکا دعویٰ ہے کہ لڑکی نے واقعے کے بعد خودکشی کر لی تھی۔
اٹارنی جنرل پورٹر الزام کی سرے سے تردید کرتے ہیں، اور انہوں نے واقعے کو نشر کرنے والے ابلاغی ادارے کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اٹارنی جنرل پر جنسی زیادتی کا الزام اس وقت لگایا گیا ہے جب حکومتی کابینہ پر پہلے ہی جنسی ہراسگی و زیادتی کے الزامات سامنے آرہے ہیں، وزیردفاع کے عملے کے ایک بندے پر بتڑنی ہگنز نامی خاتون نے 15 فروری کو الزام عائد کیا تھا کہ اسے جنسی زیادتی کا شکار بنایا گیا۔ ہگنز کا کہنا ہے کہ اسے بہت زیادہ شراب پلائی گئی اور پھر وزارت دفاع کے عملے کے اہلکار نے صورتحال سے فائدہ اٹھایا۔ ہگنز کا الزام ہے کہ وزیردفاع نے واقعے کے بعد اسکا ساتھ نہیں دیا اور اسے خاموش کروانے کی کوشش کی، تاکہ انکی جماعت کی ساکھ کو نقصان نہ ہو۔ وزیردفاع نے ہگنز کو جھوٹی گائے کہا پر بعد میں اس پر معافی مانگ لی، انکا کہنا ہے کہ انہوں نے جھوٹا معاملے کو دبانے کے الزام پر کہا تھا نہ کہ وہ جنسی زیادتی کے انکاری ہیں۔
میلبورن میں جاری مظاہروں میں 2008 سے ملک بھر میں ہونے والے جنسی زیادتی کے واقعات اور خواتین کے قتل کی کہانیوں پرمبنی رپورٹ بھی شہریوں میں تقسیم کی جا رہی ہے
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب میں برٹنی ہگنز نے کہا کہ آسٹریلوی معاشرے خصوصاً سیاسی اشرافیہ بہت سے مسائل ہیں، پارلیمنٹ کو اپنے دفتری کاموں کے طریقہ کار اور ماحول کو بدلنا ہو گا، ہگنز کا مزید کہنا تھا کہ یہ نظام بوسیدہ ہو چکا ہے۔