شمالی کوریا نے میزائل تجربے پر سلامتی کونسل کی جانب سے تنقید کو مسترد کر دیا ہے، بین الاقوامی ادارے کا کہنا تھا کہ تجربہ عالمی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، جسے شمالی کوریا نے اپنے دفاع کا حق قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے، مشرق بعید کے ملک کی وزار خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ دوہرے معیار کا حامل ادارہ ہے، جو دیگر ممالک کے دفاعی تجربات پر کوئی ردعمل نہیں دیتا۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کا ردعمل سلامتی کونسل میں شمالی کوریا پر مزید پابندیوں کی بحث سامنے آنے کے بعد دیا گیا ہے۔ شمالی کوریا کا مؤقف ہے کہ انہیں اپنے دفاع کی تیاری کا پورا حق ہے، عالمی ادارہ دوہرا معیار ترک کر دے۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں دراصل امریکی پالیسیوں کی عکاسی ہیں، جو ممالک سے انکی خودمختاری چھیننے کے علاوہ کچھ نہیں کرتیں۔
واضح رہے کہ پیونگ ینگ نے ان چند ہفتوں میں دو میزائل تجربے کیے ہیں، جن میں سے دو ٹیکٹیکل بیلسٹک میزائل کا تجربہ بحیرہ جاپان میں کیا گیا ہے جبکہ دو غیر بلسٹک میزائلوں کا تجربہ بحیرہ زرد میں کیا گیا ہے۔
تجربات پر خطے میں امریکی اتحادیوں جاپان اور جنوبی کوریا کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، جبکہ امریکی مرکزی عسکری قیادت نے بھی اسے خطے کے امن کے لیے خطرہ گردانا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ صدارت کے دوران امریکہ نے شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر کافی کام کیا تھا، تاہم صدر بائیڈن کی پالیسیوں نے وہ تمام کوششیں ضائع کر دی ہیں۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ امریکی رویہ قطعاً قابل برداشت نہیں۔
سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر مزید مالی پابندیاں لگانے کے لیے میزائل کا جواز بنایا ہے اور بروز منگل اس پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ تاہم اس بارے میں ذرائع ابلاغ کو تاحال آگاہ نہیں کیا گیا۔