نیٹو کی جانب سے یوکرینی فوج کی روس کے خلاف جنگ کی تربیت اور مدد کی خبروں پر ماسکو کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ حالات کو مزید کشیدگی سے بچانے کے لیے روس نے امریکہ کو بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے۔ روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی کیابکوف کا کہنا ہے کہ حکومت نے امریکہ کو دونباس کے علاقے میں نیٹو سرگرمیوں سے آگاہ کیا ہے اور تنبیہ کی ہے کہ امریکی پالیسی کے اثرات اچھے نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ دو دن قبل امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس نے روس کی جانب سے یوکرین کی سرحد پر عسکری نقل و حرکت بڑھانے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، اور کہا تھا کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکہ روس کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ امریکی نے الزام لگایا تھا کہ روس یوکرین پر حملے اور جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔
روس نے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ فوج کو کوئی خصوصی ہدایات نہیں دی گئیں، تمام نقل وحرکت عمومی ہے۔ اور اس سے پہلے بھی نیٹو کی سرگرمیوں کے مطابق روسی فوج سرحد پر اپنی سرگرمیاں بڑھاتی رہتی ہے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں دونباس پر گفتگو کے دوران یوکرینی نمائندے نے روس سے جنگ کی صورت میں امریکی مدد کے وعدے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے علاوہ نیٹو نے دفاع یورپ کے نام پر بڑی عسکری مشقوں کا آغاز کر دیا ہے، جس میں اطلاعات کے مطابق یوکرینی فوجیوں کو روسی فوج سے جنگ کی تربیت بھی دی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ یوکرین نیٹو کا رکن نہیں ہے۔
مشقوں میں 20 ہزار سے زائد امریکی فوجی حصہ لے رہے ہیں، اور یہ تعداد 21ویں صدی میں امریکہ کی کسی بھی جنگی مشق میں جھونکی فوجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
نیٹو نے اپنی وضاحت میں کہا ہے کہ مشقوں کا مقصد بین الاقوامی سطح پر بڑی خطروں سے نمٹنے کی تیاری کرنا اور یورپ کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔