چین نے امریکہ کی جانب سے رمضان کے مہینے کا آغاز ہوتے ہی ایغور مسلمانوں کی نسل کشی کی پراپیگنڈا مہم شروع کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ حقیقت میں امریکہ کے ہاتھ انسانیت کے خون سے رنگے ہیں، امریکہ مسلمانوں کو چین کے خلاف اکسانے سے باز رہے۔

چینی دفتر خارجہ کے ترجمان زاؤ لیجیان نےبروز منگل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کو سنکیانگ اور چین کے دیگر اندرونی مسائل سے متعلق اپنا رویہ بدلنا ہو گا، امریکہ، چین کو بدنام کرنے اور مسلمانوں کو چین کے خلاف کھڑا کرنے کی بھونڈی حرکتیں چھوڑ دے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے 64 ممالک نے سنکیانگ کے مسئلے پر امریکی الزامات کی تردید کرتے ہوئے چین کی حمایت کی ہے، جن میں پاکستان، ایران، شام، سعودی عرب، مصر عرب امارات سمیت کئی دیگر مسلمان ممالک بھی شامل ہیں۔ چین اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے 46ویں اجلاس میں ایغوروں کی نسل کشی، ان سے جبری ملازمت اور دیگر مغربی الزامات کو جھوٹ ثابت کر چکا ہے۔
اپنی وضاحت کے بعد زاؤ نے امریکہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ دراصل امریکہ کو انسانیت کے خلاف مظالم کی اپنی تاریخ تنگ کرتی ہے، جس کا مسلمانوں سمیت پوری دنیا شکار ہو چکی ہے۔ چینی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی تاریخ کا آغاز ہی مقامی آبادی کی نسل کشی سے ہوتا ہے اور تاحال اسکے انسانیت کے خلاف مظالم کی تاریخ جاری ہے، جس کا حالیہ شکار مسلمان بنے ہوئے ہیں، جبکہ سیاہ فاموں کی غلامی کی تاریخ اور ممالک پر مسلط جنگیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
چینی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ 9/11 کے بعد امریکہ نے دہشت گردی کے نام پر جنگ میں دنیا کے 80 ممالک میں افواج بھیجیں، جبکہ براہ راست مسلمانوں پر جنگیں مسلط کی گئیں۔ لاکھوں مسلمانوں کا قتل کیا گیا اور کروڑوں اب دنیا بھر میں بے گھر زندگی گزار رہے ہیں، زاؤ کا کہنا تھا کہ اس سب کے بعد امریکہ مسلمانوں کو جتا رہا ہے کہ اسے مسلمانوں کی بہت پرواہ ہے۔
چین نے ایک بار پھر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے۔